Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_681eb7ad787876cab0892ac28d3d2c8b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دبا پڑا ہے کہیں دشت میں خزانہ مرا - فرحت احساس کی شاعری - Darsaal

دبا پڑا ہے کہیں دشت میں خزانہ مرا

دبا پڑا ہے کہیں دشت میں خزانہ مرا

تو کس تلاش میں ہے شہر میں دوانہ مرا

تمام رات ہے آنکھوں سے آنسوؤں کی کشید

تمام رات کھلا ہے شراب خانہ مرا

یہ مری روح کا جھگڑا تھا آسماں کے ساتھ

بلا قصور بدن بن گیا نشانہ مرا

فلک کے سر پہ پڑے ہیں مری زمین کے پاؤں

مرے سرہانے سے اونچا ہے پائتانہ مرا

میں ایک زخم برابر زمیں پہ رہتا ہوں

وہ کہہ رہے ہیں یہ قبضہ ہے غاصبانہ مرا

تو آؤ اہل جہاں اس پہ فیصلہ کر لیں

مکان سارا تمہارا درون خانہ مرا

خود اپنے آپ میں ہے ساری میری آمد و رفت

کہیں سے آنا نہ اب ہے کہیں بھی جانا مرا

کہاں کا عشق ہوس تک بھی ہو نہیں سکتی

یہی رہے گا انداز انداز نا مرا

بکھیرنی ہے جسے زلف اس کا استقبال

وبال شہر سے خالی ہے ایک شانہ مرا

میں خوب فاقہ نہ کرتا تو مر گیا ہوتا

مرے خلاف صف آرا تھا آب و دانہ مرا

کبھی خدا کبھی انسان راہ میں حائل

خود اپنے آپ سے رشتہ بھی غائبانہ مرا

کہیں مرے کسی لمحے سے پھر ہوئی کوئی چوک

پھر آتے آتے کہیں رہ گیا زمانہ مرا

ترے غیاب کی خدمت میں سارا میرا قصور

وجود پھر بھی وہی غیر حاضرانہ مرا

وہ میرے لفظ کے دونوں سروں سے واقف ہے

کبھی بھی کام نہ آیا کوئی بہانہ مرا

(907) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera by Farhat Ehsas in PDF.