جلوہ ہے وہ کہ تاب نظر تک نہیں رہی

جلوہ ہے وہ کہ تاب نظر تک نہیں رہی

دیکھا اسے تو اپنی خبر تک نہیں رہی

احساس پر گراں رہا احساس کا طلسم

یہ عمر کی تکان سفر تک نہیں رہی

جن پر تمہارے آنے سے کھلتے رہے گلاب

اب دل میں ایسی راہ گزر تک نہیں رہی

اک دن وہ گھر سے نکلے نہیں سیر کے لیے

اب خواہش نمو میں سحر تک نہیں رہی

جس کو چھوا تھا ہم نے کڑی دھوپ جھیل کر

وہ چھاؤں بھی تو زیر شجر تک نہیں رہی

خوش ہے وہ آنکھ کار مسیحائی چھوڑ کر

تاثیر اس کی زخم جگر تک نہیں رہی

تم کیسے موسموں میں ہمیں ملنے آئے ہو

پیڑوں پہ اب تو شاخ ثمر تک نہیں رہی

فرحتؔ میں دستکیں لئے ہاتھوں میں رہ گیا

میری رسائی اب ترے در تک نہیں رہی

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jalwa Hai Wo Ki Tab-e-nazar Tak Nahin Rahi In Urdu By Famous Poet Farhat Abbas. Jalwa Hai Wo Ki Tab-e-nazar Tak Nahin Rahi is written by Farhat Abbas. Enjoy reading Jalwa Hai Wo Ki Tab-e-nazar Tak Nahin Rahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Abbas. Free Dowlonad Jalwa Hai Wo Ki Tab-e-nazar Tak Nahin Rahi by Farhat Abbas in PDF.