Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_11cbfc4a5f0de62bd04e478670ac4a42, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے - فرح اقبال کی شاعری - Darsaal

ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

دشت تنہائی ہے اور آنکھ میں ویرانی ہے

دیکھو خاموش سی جھیلوں کے کنارے اب بھی

سوگ میں لپٹے درختوں کی فراوانی ہے

آئنہ دیکھنے کی تاب کہاں تھی مجھ میں

صاف لکھی تھی جو چہرے پہ پشیمانی ہے

دشت وحشت میں چراغوں کو جلاؤں کیسے

ان چراغوں سے ہواؤں کو پریشانی ہے

سایۂ ابر توجہ کی خبر کیا ہوتی

زندگی میں نے تو صحراؤں سے پہچانی ہے

اپنے ماضی کو مجھے دفن بھی خود کرنا ہے

یہ قیامت بھی دل و جاں پہ ابھی ڈھانی ہے

اب کے چمکا ہے ستارا جو فرحؔ بخت کا ہے

ترے اطراف اسی کی ہے جو تابانی ہے

(1040) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai In Urdu By Famous Poet Farah Iqbal. Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai is written by Farah Iqbal. Enjoy reading Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farah Iqbal. Free Dowlonad Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai by Farah Iqbal in PDF.