Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8f1aaf53a82070ac40a698329944e302, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وائے نادانی یہ حسرت تھی کہ ہوتا در کھلا - فانی بدایونی کی شاعری - Darsaal

وائے نادانی یہ حسرت تھی کہ ہوتا در کھلا

وائے نادانی یہ حسرت تھی کہ ہوتا در کھلا

ہم قفس راز اسیری کیا کہیں کیونکر کھلا

فرصت رنج اسیری دی نہ ان دھڑکوں نے ہائے

اب چھری صیاد نے لی اب قفس کا در کھلا

اللہ اللہ اک دعائے مرگ کے دو دو اثر

واں کھلا باب اجابت یاں قفس کا در کھلا

اف اس آزادئ بے ہنگام کی مجبوریاں

میں قفس کے پاس یوں بیٹھا ہی رہتا پر کھلا

عجلت پرواز جب ملنے بھی دے راہ گریز

یوں تو کھلنے کو قفس کا در کھلا اکثر کھلا

بند ہے باب قفس ہو سر تو پٹکے جائیے

ہم نے دیکھا ہے قفس کی تیلیوں میں در کھلا

کم تو کیا صیاد بے تابی سوا ہو جائے گی

تو نے ناحق تیلیوں میں رکھ دیا خنجر کھلا

آسماں گرم تلافی چاہیئے کیسا قفس

بجلیوں کے اک اشارے میں قفس کا در کھلا

لکھ چکے ہم جا چکا خط گر یہی حالت رہی

ہاتھ میں آیا قلم اور شوق کا دفتر کھلا

دل میں زخم اشکوں میں خوں صورت ببیں عالم مپرس

وہ نگہ اف وہ مژہ ناوک چھپا نشتر کھلا

دم بخود سکتے کا عالم مردنی چھائی ہوئی

رنگ میری زندگی کا میری میت پر کھلا

دل میں تیرا دھیان اک مدت رہا بیگانہ وار

کھلتے ہی کھلتے کھلا اور کیا ہی شرما کر کھلا

دیکھیے کیا گل کھلاتی ہے بہار اب کے برس

خواب میں فانیؔ نے دیکھا ہے قفس کا در کھلا

(870) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wa-e-nadani Ye Hasrat Thi Ki Hota Dar Khula In Urdu By Famous Poet Fani Badayuni. Wa-e-nadani Ye Hasrat Thi Ki Hota Dar Khula is written by Fani Badayuni. Enjoy reading Wa-e-nadani Ye Hasrat Thi Ki Hota Dar Khula Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fani Badayuni. Free Dowlonad Wa-e-nadani Ye Hasrat Thi Ki Hota Dar Khula by Fani Badayuni in PDF.