Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_815e1cf6fa4518153cee0dc2a20356ac, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے - فانی بدایونی کی شاعری - Darsaal

دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے

دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے

موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے

آبادی بھی دیکھی ہے ویرانے بھی دیکھے ہیں

جو اجڑے اور پھر نہ بسے دل وہ نرالی بستی ہے

خود جو نہ ہونے کا ہو عدم کیا اسے ہونا کہتے ہیں

نیست نہ ہو تو ہست نہیں یہ ہستی کیا ہستی ہے

عجز گناہ کے دم تک ہیں عصمت کامل کے جلوے

پستی ہے تو بلندی ہے راز بلندی پستی ہے

جان سی شے بک جاتی ہے ایک نظر کے بدلے میں

آگے مرضی گاہک کی ان داموں تو سستی ہے

وحشت دل سے پھرنا ہے اپنے خدا سے پھر جانا

دیوانے یہ ہوش نہیں یہ تو ہوش پرستی ہے

جگ سونا ہے تیرے بغیر آنکھوں کا کیا حال ہوا

جب بھی دنیا بستی تھی اب بھی دنیا بستی ہے

آنسو تھے سو خشک ہوئے جی ہے کہ امڈا آتا ہے

دل پہ گھٹا سی چھائی ہے کھلتی ہے نہ برستی ہے

دل کا اجڑنا سہل سہی بسنا سہل نہیں ظالم

بستی بسنا کھیل نہیں بستے بستے بستی ہے

فانیؔ جس میں آنسو کیا دل کے لہو کا کال نہ تھا

ہائے وہ آنکھ اب پانی کی دو بوندوں کو ترستی ہے

(4593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Duniya Meri Bala Jaane Mahngi Hai Ya Sasti Hai In Urdu By Famous Poet Fani Badayuni. Duniya Meri Bala Jaane Mahngi Hai Ya Sasti Hai is written by Fani Badayuni. Enjoy reading Duniya Meri Bala Jaane Mahngi Hai Ya Sasti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fani Badayuni. Free Dowlonad Duniya Meri Bala Jaane Mahngi Hai Ya Sasti Hai by Fani Badayuni in PDF.