ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے

ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے

زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے

میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر

اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے

نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانے ہیں

اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے

ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں

لیکن اس ترک وفا کا بھی بھروسا کیا ہے

کوئی پابند محبت ہی بتا سکتا ہے

ایک دیوانے کا زنجیر سے رشتہ کیا ہے

ساقیا کل کے لیے میں تو نہ رکھوں گا شراب

تیرے ہوتے ہوئے اندیشۂ فردا کیا ہے

میری تصویر غزل ہے کوئی آئینہ نہیں

سیکڑوں رخ ہیں ابھی آپ نے دیکھا کیا ہے

صاف گوئی میں تو سنتے ہیں فناؔ ہے مشہور

دیکھنا یہ ہے ترے منہ پہ وہ کہتا کیا ہے

(1390) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Saqiya Tu Ne Mere Zarf Ko Samjha Kya Hai In Urdu By Famous Poet Fana Nizami Kanpuri. Saqiya Tu Ne Mere Zarf Ko Samjha Kya Hai is written by Fana Nizami Kanpuri. Enjoy reading Saqiya Tu Ne Mere Zarf Ko Samjha Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fana Nizami Kanpuri. Free Dowlonad Saqiya Tu Ne Mere Zarf Ko Samjha Kya Hai by Fana Nizami Kanpuri in PDF.