در امید کے دریوزہ گر

پھر پھریرے بن کے میرے تن بدن کی دھجیاں

شہر کے دیوار و در کو رنگ پہنانے لگیں

پھر کف آلودہ زبانیں مدح و ذم کی قمچیاں

میرے ذہن و گوش کے زخموں پہ برسانے لگیں

پھر نکل آئے ہوسناکوں کے رقصاں طائفے

دردمند عشق پر ٹھٹھے لگانے کے لیے

پھر دہل کرنے لگے تشہیر اخلاص و وفا

کشتۂ صدق و صفا کا دل جلانے کے لیے

ہم کہ ہیں کب سے در امید کے دریوزہ گر

یہ گھڑی گزری تو پھر دست طلب پھیلائیں گے

کوچہ و بازار سے پھر چن کے ریزہ ریزہ خواب

ہم یونہی پہلے کی صورت جوڑنے لگ جائیں گے

(1694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-e-umid Ke Daryuza-gar In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Dar-e-umid Ke Daryuza-gar is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Dar-e-umid Ke Daryuza-gar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Dar-e-umid Ke Daryuza-gar by Faiz Ahmad Faiz in PDF.