خشک دریا پڑا ہے خواہش کا

خشک دریا پڑا ہے خواہش کا

خواب دیکھا تھا ہم نے بارش کا

مستقل دل جلائے رکھتا ہے

ہے یہ موسم ہوا کی سازش کا

اس سے کہنے کو تو بہت کچھ ہے

وقت ملتا نہیں گزارش کا

کوئی اس سے تو کچھ نہیں کہتا

بو رہا ہے جو بیچ رنجش کا

پا بہ زنجیر چل رہے ہیں جو ہم

یہ بھی پہلو ہے اک نمائش کا

پھول کل تھے تو آج پتھر ہیں

یہ بھی انداز ہے ستائش کا

میں نے آنکھوں سے گفتگو کر لی

یہ ہنر ہے زباں کی بندش کا

کھل رہے ہیں گلاب زخموں کے

شکریہ آپ کی نوازش کا

جاری مشق سخن رہے اعجازؔ

کچھ صلہ تو ملے گا کاوش کا

(1697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushk Dariya PaDa Hai KHwahish Ka In Urdu By Famous Poet Ejaz Rahmani. KHushk Dariya PaDa Hai KHwahish Ka is written by Ejaz Rahmani. Enjoy reading KHushk Dariya PaDa Hai KHwahish Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Rahmani. Free Dowlonad KHushk Dariya PaDa Hai KHwahish Ka by Ejaz Rahmani in PDF.