Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e21a4f73a8ff693dbb78139387b2000e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہیں تھا بیٹھا ہوا درمیاں کہاں گیا میں - اعجاز گل کی شاعری - Darsaal

یہیں تھا بیٹھا ہوا درمیاں کہاں گیا میں

یہیں تھا بیٹھا ہوا درمیاں کہاں گیا میں

کہ مل رہا نہیں اپنا نشاں کہاں گیا میں

نہ کر رہا ہے فلاں کو فلاں خبر میری

نہ پوچھتا ہے فلاں سے فلاں کہاں گیا میں

نشان ملتا ہے حاضر میں کب گزشتہ کا

بتا سکیں گے نہ آئندگاں کہاں گیا میں

سجے ہوئے ہیں پیادہ و اسپ و فیل تمام

بچھی ہوئی ہے بساط جہاں کہاں گیا میں

میں کب نہیں تھا اکارت مگر رہا حاضر

ہوا ہوں اب کے عجب رائیگاں کہاں گیا میں

جسے یقین تھا ہر سود میں خسارے کا

تھا اپنے آپ میں شرح زیاں کہاں گیا میں

اگر تھا پہلے ہی نام و نشاں مرا مفقود

تو ہو کے بار دگر بے نشاں کہاں گیا میں

نہ بھیجتا ہے کوئی نامۂ فراق مجھے

نہ ڈھونڈھتا ہے پتہ خط رساں کہاں گیا میں

جو کر رہا تھا گزشتہ کے واقعات درست

سنا رہا تھا الٹ داستاں کہاں گیا میں

لیا گیا ہوں حراست میں بے امانی کی

کہ بے امان تھا شہر اماں کہاں گیا میں

اٹھا کے لے گیا داروغۂ فنا شاید

کھلا ہوا ہے در خاکداں کہاں گیا میں

بجھی نہیں مرے آتش کدے کی آگ ابھی

اٹھا نہیں ہے بدن سے دھواں کہاں گیا میں

نہیں ہوا ہوں مگر اس طرح کبھی غائب

رہا ہمیشہ نہاں در عیاں کہاں گیا میں

(904) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main In Urdu By Famous Poet Ejaz Gul. Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main is written by Ejaz Gul. Enjoy reading Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Gul. Free Dowlonad Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main by Ejaz Gul in PDF.