Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9a11ca8ddea050a74d36c3ded0d97857, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہیں شوق خریداری میں دوڑے جا رہا ہے - اعجاز گل کی شاعری - Darsaal

نہیں شوق خریداری میں دوڑے جا رہا ہے

نہیں شوق خریداری میں دوڑے جا رہا ہے

یہ گاہک سیر بازاری میں دوڑے جا رہا ہے

میسر کچھ نہیں ہے کھیل میں لا حاصلی کے

یونہی بیکار بیکاری میں دوڑے جا رہا ہے

اٹھائے پھر رہا ہے کوتوال عمر چابک

بدن مجبور لاچاری میں دوڑے جا رہا ہے

کھڑی ہے منفعت حیران باہر دائرے سے

زیاں اپنی زیاں کاری میں دوڑے جا رہا ہے

ٹھہرنا بھی کہاں ہے سہل ان سیارگاں کو

نہ ثابت سے ہی سیاری میں دوڑے جا رہا ہے

اتارا خواہشوں کا ہے اضافی بوجھ سر سے

تو آسانی سے دشواری میں دوڑے جا رہا ہے

نہیں ہمت کہ جس میں ہو زمانے کے مقابل

وہ اپنے گھر کی رہداری میں دوڑے جا رہا ہے

نہیں ملتا مگر روزن کہ نکلے عکس باہر

پس آئینہ زنگاری میں دوڑے جا رہا ہے

سمیٹا جھوٹ کی پرکار نے ہے پیش و پس کو

کہ اب ہر سچ ریاکاری میں دوڑے جا رہا ہے

خبر ہے رت بدلنے کی اگر رشک صبا وہ

خرام انداز گلزاری میں دوڑے جا رہا ہے

(763) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nahin Shauq-e-KHaridari Mein DauDe Ja Raha Hai In Urdu By Famous Poet Ejaz Gul. Nahin Shauq-e-KHaridari Mein DauDe Ja Raha Hai is written by Ejaz Gul. Enjoy reading Nahin Shauq-e-KHaridari Mein DauDe Ja Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Gul. Free Dowlonad Nahin Shauq-e-KHaridari Mein DauDe Ja Raha Hai by Ejaz Gul in PDF.