Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_01a11f681e9c30607fd8b72b45a3ddf3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو - احسان دانش کی شاعری - Darsaal

نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو

نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو

مصلحت کا یہ تقاضا ہے بھلا دو ہم کو

جرم سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو

زہر رکھا ہے تو یہ آب بقا دو ہم کو

بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں

ہم اگر سوئے ہوئے ہیں تو جگا دو ہم کو

ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب

ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو

خضر مشہور ہو الیاس بنے پھرتے ہو

کب سے ہم گم ہیں ہمارا تو پتا دو ہم کو

زیست ہے اس سحر و شام سے بیزار و زبوں

لالہ و گل کی طرح رنگ قبا دو ہم کو

شورش عشق میں ہے حسن برابر کا شریک

سوچ کر جرم تمنا کی سزا دو ہم کو

جرأت لمس بھی امکان طلب میں ہے مگر

یہ نہ ہو اور گناہ گار بنا دو ہم کو

کیوں نہ اس شب سے نئے دور کا آغاز کریں

بزم خوباں سے کوئی نغمہ سنا دو ہم کو

مقصد زیست غم عشق ہے صحرا ہو کہ شہر

بیٹھ جائیں گے جہاں چاہو بٹھا دو ہم کو

ہم چٹانیں ہیں کوئی ریت کے ساحل تو نہیں

شوق سے شہر پناہوں میں لگا دو ہم کو

بھیڑ بازار سماعت میں ہے نغموں کی بہت

جس سے تم سامنے ابھرو وہ صدا دو ہم کو

کون دیتا ہے محبت کو پرستش کا مقام

تم یہ انصاف سے سوچو تو دعا دو ہم کو

آج ماحول کو آرائش جاں سے ہے گریز

کوئی دانشؔ کی غزل لا کے سنا دو ہم کو

(1114) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Siyo HonT Na KHwabon Mein Sada Do Hum Ko In Urdu By Famous Poet Ehsan Danish. Na Siyo HonT Na KHwabon Mein Sada Do Hum Ko is written by Ehsan Danish. Enjoy reading Na Siyo HonT Na KHwabon Mein Sada Do Hum Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehsan Danish. Free Dowlonad Na Siyo HonT Na KHwabon Mein Sada Do Hum Ko by Ehsan Danish in PDF.