Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_25141d7754d148da59e6632b705553ca, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر - احسان دانش کی شاعری - Darsaal

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر

موسم ہے سرد مہر لہو ہے جماؤ پر

چوپال چپ ہے بھیڑ لگی ہے الاؤ پر

سب چاندنی سے خوش ہیں کسی کو خبر نہیں

پھاہا ہے ماہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر

اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں

جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر

سورج کے سامنے ہیں نئے دن کے مرحلے

اب رات جا چکی ہے گزشتہ پڑاؤ پر

گلدان پر ہے نرم سویرے کی زرد دھوپ

حلقہ بنا ہے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر

یوں خود فریبیوں میں سفر ہو رہا ہے طے

بیٹھے ہیں پل پہ اور نظر ہے بہاؤ پر

موسم سے ساز غیرت گلشن سے بے نیاز

حیرت ہے مجھ کو اپنے چمن کے سبھاؤ پر

کیا دور ہے کہ مرہم زنگار کی جگہ

اب چارہ گر شراب چھڑکتے ہیں گھاؤ پر

تاجر یہاں اگر ہیں یہی غیرت یہود

پانی بکے گا خون شہیداں کے بھاؤ پر

پہلے کبھی رواج بنی تھی نہ بے حسی

نادم بگاڑ پر ہیں نہ خوش میں بناؤ پر

ہر رنگ سے پیام اترتے ہیں روح میں

پڑتی ہے جب نگاہ دھنک کے جھکاؤ پر

دانشؔ مرے شریک سفر ہیں وہ کج مزاج

ساحل نے جن کو پھینک دیا ہے بہاؤ پر

(943) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Log Jo Sawar Hain Kaghaz Ki Naw Par In Urdu By Famous Poet Ehsan Danish. Kuchh Log Jo Sawar Hain Kaghaz Ki Naw Par is written by Ehsan Danish. Enjoy reading Kuchh Log Jo Sawar Hain Kaghaz Ki Naw Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehsan Danish. Free Dowlonad Kuchh Log Jo Sawar Hain Kaghaz Ki Naw Par by Ehsan Danish in PDF.