Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5c67d9a16d6df26f41948f06c29aadd7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رشوت خور سرکاری ملازمین - دلاور فگار کی شاعری - Darsaal

رشوت خور سرکاری ملازمین

ایسے گیلپ سروے کو ہم کہہ نہیں سکتے دروغ

جو یہ کہتا ہے کہ اب رشوت کو حاصل ہے فروغ

ہم بھی کہتے ہیں کہ سچ ہے آج یہ سروے ضرور

ایک چوتھائی ملازم ہیں یہاں رشوت سے دور

ایک چوتھائی میں بھی وہ لوگ ہیں دس فیصدی

جو کرپشن کو اصولاً بھی سمجھتے ہیں بدی

وہ اصولوں کے سبب سے بات کہتے ہیں کھری

عصمت بی بی نہیں ہے ان کو از ''بے چادری''

باقی ایسے لوگ بھی رحمت ہیں اپنے دور پر

جو کرپشن کے لئے انفٹ ہیں طبی طور پر

وہ صلاحیت جو ہے شرط ایک رشوت خور میں

اس کی ہے بے حد کمی ان کے دل کمزور میں

سو میں دس ایسے بھی سرکاری ملازم ہیں غریب

جس ادارے میں وہ نوکر ہیں وہ خود ہے بد نصیب

پے تو پابندی سے ملتی ہے مگر ال پیڈ ہیں

پوسٹ آفس میں ہیں افسر ڈاکیوں کے ہیڈ ہیں

یہ منی آرڈر ہیں یہ بیمے خطوط اور پارسل

صرف اک تنخواہ پوری ڈاک کا نعم البدل

ریلوے میں جو ملازم ہیں وہ ہیں چلتے ہوئے

دیکھتے ہیں خود بھی اپنا آشیاں جلتے ہوئے

سبز سگنل ہوتا ہے یا سرخ بتی جلتی ہے

ریل کے ہمراہ رشوت کی بھی گاڑی چلتی ہے

محکمے وہ بھی تو ہیں جو توڑ دیتے ہیں مکان

ان کو رشوت خوب ملتی ہے یہ ہے قدرت کی شان

محکمے وہ بھی ہیں جو ہیں پاسباں قانون کے

پاکیٔ داماں میں دھبے دیکھتے ہیں خون کے

مجرموں سے ملتے جلتے نام ہیں ان کو پسند

تھی خطا ''عنبر'' کی لیکن کر دیا ''قنبر'' کو بند

محکمہ وہ بھی ہے جس کے رعب سے ڈرتا ہے شہر

اس کی رگ رگ میں سرایت کر گیا رشوت کا زہر

ایک ملازم وہ بھی ہے تدریس جس کا فرض ہے

جتنی پے ہے اس کی کچھ اس سے زیادہ قرض ہے

ایکسائز اور کسٹم سے سبھی کو پیار ہے

اس جگہ خادم فری سروس کو بھی تیار ہے

یوں بھی اک دفتر نے مجھ پہ خوف طاری کر دیا

بل رقیبوں کا تھا میرے نام جاری کر دیا

اب وہاں چلئے جہاں ویگن کھڑے ہیں مال کے

خوب رشوت چل رہی ہے معرفت دلال کے

میٹرالوجی کو رشوت بھی نہیں دیتا کوئی

لوگ برہم ہیں کہ بے نوٹس کے بارش کیوں ہوئی

کیسا دفتر ہے جو فیوچر کو بنا دیتا ہے پاسٹ

ابر کل برسا تھا لیکن آج کی ہے فورکاسٹ

اور اداروں سے نہیں ملتا جو دفتر میٹ کا

اس لئے دربان بھی غائب ہے اس کے گیٹ کا

میٹرالوجی کا افسر بھی بڑی مشکل میں ہے

وہ یہاں موسم نہیں ہے جو وہاں فائل میں ہے

میٹ آفس نابلد ہے چونکہ کچھ اوصاف سے

لوگ رشوت مانگتے ہیں میٹ کے اسٹاف سے

(3008) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rishwat-KHor Sarkari Mulazmin In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Rishwat-KHor Sarkari Mulazmin is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Rishwat-KHor Sarkari Mulazmin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Rishwat-KHor Sarkari Mulazmin by Dilawar Figar in PDF.