Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_49649956644eede17cf1f477c9010977, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مردم گزیدہ انسان کا علاج - دلاور فگار کی شاعری - Darsaal

مردم گزیدہ انسان کا علاج

بہت دنوں میں کوئی کام کی خبر آئی

کہیں تو شہر میں انسانیت نظر آئی

بڑا وسیع خلا اس خبر نے پاٹا ہے

کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹا ہے

گئے وہ دن کہ جب انسان سگ گزیدہ تھا

لہو لہو تھا بدن پیرہن دریدہ تھا

ہمارے دور میں ظالم ستم رسیدہ ہے

کہ آدمی ہی یہاں آدمی گزیدہ ہے

عجیب دور ہے کتا تو رحم کھاتا ہے

اور آدمی سے جو بولو تو کاٹے کھاتا ہے

گزیدگی جو اب انسان کی صفات میں ہے

یہ کاٹ کوٹ ہر اک شعبۂ حیات میں ہے

نہ کوئی دوست نہ ہم دم نہ آشنا نہ حبیب

اسی سے خوف زیادہ جو ہے زیادہ قریب

سفر میں لوگ چلیں گے جو ساتھ کاٹیں گے

مصافحہ ہو تو ہاتھوں کو ہاتھ کاٹیں گے

سفر میں جیب مسافر کو کاٹا جائے گا

مشاعرہ ہو تو شاعر کو کاٹا جائے گا

نہ کھل کے ہاتھ چلیں گے نہ فائٹنگ ہوگا

ملیں گے لوگ جہاں بیک بائٹنگ ہوگا

نہ ایکٹر نہ مصور نہ رائٹر نکلا

جسے بھی دوست کہا بیک بائٹر نکلا

چلی ہے رسم کہ اک دوسرے کی کاٹ کرو

بدی کے نام دلوں کے مکاں الاٹ کرو

جلے گا ایسی ہی خبروں سے اب نظر کا دیا

کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹ لیا

پرانے ٹیکوں کا اب کیا اثر ہو آنتوں میں

کھلا کہ زہر ہے اب آدمی کے دانتوں میں

جو زخم سگ سے ملا تھا وہ سرجری سے سلا

وہ زخم کیسے بھرے گا جو آدمی سے ملا؟

ابھی تو کچھ بھی نہیں اپنی حد میں ہے ہر بات

ابھی خراب نہیں ہیں سماج کے حالات

ابھی تو آدمی بھونکا ہے ابن آدم پر

ابھی عذاب کوئی اور آئے گا ہم پر

جنوں یہ اور بڑھے گا تو رنگ لائے گا

یہ آدمی کبھی کتے کو کاٹ کھائے گا

(1532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mardum-gazida Insan Ka Ilaj In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Mardum-gazida Insan Ka Ilaj is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Mardum-gazida Insan Ka Ilaj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Mardum-gazida Insan Ka Ilaj by Dilawar Figar in PDF.