Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fbe80524ae046aac16973130b1fe1780, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال - دلاور فگار کی شاعری - Darsaal

لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال

لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال

اس خبر سے کیوں ہوا پیدا دلوں میں اشتعال

آدمی اللہ کا شاکر رہے ہر حال میں

بعض پودوں پر ثمر آتا ہے سو سو سال میں

شکر کی جا ہے ہوئی شاخ تمنا بار آور

دیر سے آیا مگر آیا تو ڈالی پر ثمر

محتسب اعلیٰ کی کوشش قابل تحسین ہے

فون کا لگنا کمال عدل ہے آئین ہے

اس کا غم کیا کیوں لگے اس کام میں پچیس سال

ان دفاتر میں نہیں ہے یہ کوئی پہلی مثال

لگ گیا اس کام میں ٹائم تو کیوں ہے برہمی؟

شکر ادا کیجے کہ زندہ رہ گیا یہ آدمی

محکمہ ٹی اینڈ ٹی کا اس کو ٹہلاتا رہا

پھر بھی یہ انسان اپنے دل کو بہلاتا رہا

حوصلہ میں واقعی وہ شخص رکھتا ہے کمال

مبتلا جو آزمائش میں رہا پچیس سال

آخر اک دن ختم یہ لمبی کہانی ہو گئی

محتسب اعلیٰ کی اس پر مہربانی ہو گئی

شخص مذکورہ نہ بدلا اور اس دوران میں

جانے کتنے دور بدلے اپنے پاکستان میں

جانے کتنی بار بدلا رنگ دور اقتدار

ہو گئیں تبدیل سرکاریں یہاں کتنی ہی بار

بستر سرکار کتنی بار بندھ بندھ کر کھلا

ایک نے بستر لپیٹا ایک کا بستر کھلا

سرخیاں بدلیں مسلسل شوق کے مضمون کی

رہ گئی قائم مگر درخواست ٹیلیفون کی

اتنے سال اس ملک میں کب ایک سا ٹائم رہا

لال فیتہ پھر بھی اپنی وضع پر قائم رہا

داد دو ٹی اینڈ ٹی والوں کی راہ راست کو

اتنے عرصے دابے رکھا صرف اک درخواست کو

یہ سلیقہ صرف ٹی اینڈ ٹی کو ہے مولی کی دین

ایک فائل کو کیا اتنے برس تک مین ٹین

خیریت گزری کہیں غائب نہ فائل ہو گئی

اور کسی افسر کی بینائی نہ زائل ہو گئی

داد دو اس کو بھی جو اس وقت تک زندہ رہا

جس کو ہر دن انتظار صبح آئندہ رہا

نوجوانی میں جو اک درخواست دی تھی فون کی

اب ہوئی منظور جب کم ہے حرارت خون کی

شکر ادا کیجے ہوئی تو ختم شام انتظار

اس کا کیا شکوہ کہ بوڑھا ہو گیا امیدوار

لگ گیا فون آ گئی ساعت مبارک باد کی

باپ کی عرضی سے قسمت کھل گئی اولاد کی

سارے گھر والے پئیں گے گھر میں جب جام آئے گا

فون والد کا سہی اولاد کے کام آئے گا

(1619) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lag Gae Hain Phone Lagne Mein Jo Pachchis Sal In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Lag Gae Hain Phone Lagne Mein Jo Pachchis Sal is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Lag Gae Hain Phone Lagne Mein Jo Pachchis Sal Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Lag Gae Hain Phone Lagne Mein Jo Pachchis Sal by Dilawar Figar in PDF.