حادثے عمر بھر آزماتے رہے

حادثے عمر بھر آزماتے رہے

چوٹ کھا کھا کے ہم مسکراتے رہے

یوں گزرتا رہا زندگی کا سفر

بن تمہارے قدم ڈگمگاتے رہے

آندھیوں سے عداوت رہی عمر بھر

ہم ہواؤں میں دیپک جلاتے رہے

حج و تیرتھ کو جانے سے کیا فائدہ

گر بزرگوں کا دل ہم دکھاتے رہے

بانٹ دے گی سیاست ہمیں دو طرف

ہم جو مندر اور مسجد بناتے رہے

دیوؔ پینے کا جس کو سلیقہ نہ تھا

میکدے ان کی قسمت میں آتے رہے

(1755) ووٹ وصول ہوئے

دویش دکشت کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Hadse Umr-bhar Aazmate Rahe In Urdu By Famous Poet Devesh Dixit. Hadse Umr-bhar Aazmate Rahe is written by Devesh Dixit. Enjoy reading Hadse Umr-bhar Aazmate Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Devesh Dixit. Free Dowlonad Hadse Umr-bhar Aazmate Rahe by Devesh Dixit in PDF.