Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_54b76a02364af650843d2f09335d942f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ورثہ - داؤد غازی کی شاعری - Darsaal

ورثہ

میں بہت خوش ہوں کہ اس درجہ ملی دولت غم

اتنی دولت کہ گنی جائے نہ رکھی جائے

اور پھر کس کو خبر اس کی مگر میرے سوا

اس کا مالک بھی نہیں کوئی مگر میرے سوا

اور دولت بھی یہ ایسی کہ کہیں بیش بہا

ایک اک موتی کا ہے رنگ الگ شان جدا

کیوں نہ ہو کتنے ہی سالوں کی کمائی ہے یہ

صرف میری نہیں پشتوں کی کمائی ہے یہ

چھوڑی اجداد نے اولاد کی باری آئی

اور اولاد بھی اولاد کو دیتی آئی

کچھ کمی آئی نہ اس میں کسی موسم کسی سال

بے حساب ہو کے یہ بڑھتی رہی بڑھتی ہی رہی

میں بہت خوش ہوں کہ اس درجہ ملی دولت غم

میرے اجداد میں بھی مجھ سا نہ تھا کوئی امیر

میری دولت کے مقابل ہیں وہ سب لوگ فقیر

میں بہت خوش ہوں کہ اس درجہ ملی دولت غم

بھولتا ہی نہیں میں اپنی امیری کا غرور

میرے اجداد امیر اور میں امیر ابن امیر

رشک سے ہائے مگر اس پہ مرا جاتا ہوں

کہ نہ بڑھ جائے کہیں رتبہ اولاد امیر

رشک آتا ہے بہت ان پہ نصیبے دارد

(756) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wirsa In Urdu By Famous Poet Daud Ghazi. Wirsa is written by Daud Ghazi. Enjoy reading Wirsa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daud Ghazi. Free Dowlonad Wirsa by Daud Ghazi in PDF.