Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a832833acd2ec18b64273af162c7f9c3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پردہ دار ہستی تھی ذات کے سمندر میں - دتا تریہ کیفی کی شاعری - Darsaal

پردہ دار ہستی تھی ذات کے سمندر میں

پردہ دار ہستی تھی ذات کے سمندر میں

حسن خوب کھل کھیلا اس صفت کے منظر میں

حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر

جوہر آئنے میں یا آئینہ ہے جوہر میں

عشق محشر آرا کی طور پر گری بجلی

حسن لن ترانی کہ رہ سکا نہ چادر میں

دیکھ اے تماشائی گل ہے رنگ و بو بالکل

امتیاز نا ممکن ہے عرض سے جوہر میں

گل میں اور بلبل میں کون جانے کیا گزری

چشم پوش مستی تھی اس برہنہ منظر میں

اپچی بناتے ہیں حسن کو سخن گو کیوں

کاٹ ان اداؤں کا کب ہے تیغ و خنجر میں

فرط سوز الفت میں دیکھ کر سکوں دل کا

بجلیاں مچلتی ہیں بادلوں کے محشر میں

چارہ گر کو حیرت ہے ارتقائے وحشت سے

پاؤں میں جو چکر تھا آ رہا ہے وہ سر میں

حسرت آرمان کی ہو کہنا سے گنجائش

ہے وہی مرے دل میں ہے وہی مرے سر میں

ہوں وہ رند یا صوفی مست اس کی دھن میں ہیں

جانے کتنے مے خانے بھر دیے ہیں کوثر میں

چرخ کیا اتر آیا آج فرش گیتی پر

رند بھی ہیں چکر میں مے کدہ بھی چکر میں

مے وہ ہوش پر افگن اور نظر وہ صہبا پاش

مست کیوں نہ ہو کیفیؔ ایک دو ہی ساغر میں

(966) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Parda-dar Hasti Thi Zat Ke Samundar Mein In Urdu By Famous Poet Dattatriya Kaifi. Parda-dar Hasti Thi Zat Ke Samundar Mein is written by Dattatriya Kaifi. Enjoy reading Parda-dar Hasti Thi Zat Ke Samundar Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dattatriya Kaifi. Free Dowlonad Parda-dar Hasti Thi Zat Ke Samundar Mein by Dattatriya Kaifi in PDF.