Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7dfe78d0b9d8169d945c4123c22def7e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا وہیں ملو گے تم - درشکا وسانی کی شاعری - Darsaal

کیا وہیں ملو گے تم

کچھ دنوں سے میں جب بھی

آئینے میں اپنی ہلکی سفید لٹیں دیکھتی ہوں

ایک جانا پہچانا راستہ نظر آتا ہے

جس کے ایک کنارے تم چل رہے ہو

دوسرے پہ میں چپ چاپ اجنبی بن کر

تمہارا دھندلا سا چہرہ

وہ کالی فریم والے چشمے

کانوں کے پاس اگی ہوئی

کچھ ایسی ہی سفید لکیریں

میں تمہیں غور سے دیکھ نہیں پا رہی

بس چلتے جا رہی ہوں تمہارے ساتھ

تم سے دور خاموشی سے

اس بار گل مہر کے پیڑ کی طرف نہیں

ایک ڈھلتی ہوئی شام کی اور

ڈوبتے ہوئے سورج کی طرف

وو سفید لکیریں اب پھیل رہی ہے

ہلکی سنہری روشنی میں چاندی سی چمکتی

وو چمک میری انگلیوں میں اتر آتی ہے

تم سے دور ہوں پھر کیسے

اندرونی تھکان دھیرے دھیرے بڑھ رہی ہے

میں پکارنا چاہتی ہوں تمہیں

ہاتھ بڑھا کر چھونا

شاید تم بھی مگر

کافی دور آ چکے ہے ہم

اور اچانک وہ شام

گہرے اندھیرے کنویں میں ڈوبنے لگتی ہے

ایک بھنور مجھے کہیں کھینچ رہی ہے

میں اب تمہیں دیکھ نہیں پا رہی

اور تم بھی مجھے ڈھونڈھ رہے ہوں گے

تم اب بھی دور ہو یا پاس

کس کنارے پہ ہو اب تم

کہیں یہ رات تو نہیں

وہی رات جس کا تم ذکر کیا کرتے تھے

وہی رات جس کا دن نہیں ہوتا

جہاں ہم مل سکتے ہے

کیا یہیں ملو گے تم مجھے

(1171) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Wahin Miloge Tum In Urdu By Famous Poet Darshika Wasani. Kya Wahin Miloge Tum is written by Darshika Wasani. Enjoy reading Kya Wahin Miloge Tum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Darshika Wasani. Free Dowlonad Kya Wahin Miloge Tum by Darshika Wasani in PDF.