Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_486617f42b32934e1245c6cfb6edb0e6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے - درشن سنگھ کی شاعری - Darsaal

جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

جب آدمی مدعائے حق ہے تو کیا کہیں مدعا کہاں ہے

خدا ہے خود جس کے دل میں پنہاں وہ ڈھونڈھتا ہے خدا کہاں ہے

یہ بزم یاران خود نما ہے نہ کر خلوص وفا کی باتیں

سبھی تو ہیں مدعی وفا کے یہاں کوئی بے وفا کہاں ہے

تمام پرتو ہیں عکس پرتو تمام جلوے ہیں عکس جلوہ

کہاں سے لاؤں مثال صورت کہ آپ سا دوسرا کہاں ہے

نہاں ہیں تکمیل خود شناسی میں جلوہ ہائے خدا شناسی

جو اپنی ہستی سے بے خبر ہے وہ آپ سے آشنا کہاں ہے

پڑی ہے سنسان دل کی وادی اکیلا محو تلاش ہوں میں

کہ عشق کے راہرو کدھر ہیں وفاؤں کا قافلہ کہاں ہے

جنہیں وسائل پہ ہے بھروسا یہ بات ان کو بتا دے کوئی

بچا لے کشتی کو جو بھنور سے خدا ہے وہ ناخدا کہاں ہے

پڑا ہی رہنے دو سر بہ سجدہ نہ چھوٹنے دو یہ آستانہ

کہ درشنؔ خستہ کا ٹھکانا تمہارے در کے سوا کہاں ہے

(1359) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Aadmi Mudda-e-haq Hai To Kya Kahen Muddaa Kahan Hai In Urdu By Famous Poet Darshan Singh. Jab Aadmi Mudda-e-haq Hai To Kya Kahen Muddaa Kahan Hai is written by Darshan Singh. Enjoy reading Jab Aadmi Mudda-e-haq Hai To Kya Kahen Muddaa Kahan Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Darshan Singh. Free Dowlonad Jab Aadmi Mudda-e-haq Hai To Kya Kahen Muddaa Kahan Hai by Darshan Singh in PDF.