Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4fbf86f13ecdedc74c517740bdb5e89f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا - دانیال طریر کی شاعری - Darsaal

چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا

چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا

اور ہوتا بھی تو دیکھے کے سوا کیا ہوتا

ریت کے باغ میں کیا باد بہاری کی طلب

کوئی سبزہ ہی نہیں تھا تو ہرا کیا ہوتا

اتنی سادہ بھی نہیں آگ اور انگور کی رمز

اجر دیتا نہ سزا تو بھی خدا کیا ہوتا

میری خواہش کے علاقے سے پرے کچھ بھی نہ تھا

اور خواہش کے علاقے میں نیا کیا ہوتا

جسم پر سرد ہواؤں کی فسوں کاری تھی

دھوپ تعویذ نہ کرتی تو مرا کیا ہوتا

اژدہے بننے لگے پیڑ پرندوں کے لیے

شہر پر خوف میں اب اس سے برا کیا ہوتا

دیکھنے میں بھی گیا تھا وہ تماشا لیکن

کوئی باقی نہ رہا رقص فنا کیا ہوتا

(1007) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota In Urdu By Famous Poet Daniyal Tareer. Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota is written by Daniyal Tareer. Enjoy reading Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daniyal Tareer. Free Dowlonad Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota by Daniyal Tareer in PDF.