Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c0fbf0c8c4da05ce467427ee83631164, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ بات بات میں کیا نازکی نکلتی ہے - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

یہ بات بات میں کیا نازکی نکلتی ہے

یہ بات بات میں کیا نازکی نکلتی ہے

دبی دبی ترے لب سے ہنسی نکلتی ہے

ٹھہر ٹھہر کے جلا دل کو ایک بار نہ پھونک

کہ اس میں بوئے محبت ابھی نکلتی ہے

بجائے شکوہ بھی دیتا ہوں میں دعا اس کو

مری زباں سے کروں کیا یہی نکلتی ہے

خوشی میں ہم نے یہ شوخی کبھی نہیں دیکھی

دم عتاب جو رنگت تری نکلتی ہے

ہزار بار جو مانگا کرو تو کیا حاصل

دعا وہی ہے جو دل سے کبھی نکلتی ہے

ادا سے تیری مگر کھنچ رہیں ہیں تلواریں

نگہ نگہ سے چھری پر چھری نکلتی ہے

محیط عشق میں ہے کیا امید و بیم مجھے

کہ ڈوب ڈوب کے کشتی مری نکلتی ہے

جھلک رہی ہے سر شاخ مژہ خون کی بوند

شجر میں پہلے ثمر سے کلی نکلتی ہے

شب فراق جو کھولے ہیں ہم نے زخم جگر

یہ انتظار ہے کب چاندنی نکلتی ہے

سمجھ تو لیجئے کہنے تو دیجئے مطلب

بیاں سے پہلے ہی مجھ پر چھری نکلتی ہے

یہ دل کی آگ ہے یا دل کے نور کا ہے ظہور

نفس نفس میں مرے روشنی نکلتی ہے

کہا جو میں نے کہ مر جاؤں گا تو کہتے ہیں

ہمارے زائچے میں زندگی نکلتی ہے

سمجھنے والے سمجھتے ہیں پیچ کی تقریر

کہ کچھ نہ کچھ تری باتوں میں فی نکلتی ہے

دم اخیر تصور ہے کس پری وش کا

کہ میری روح بھی بن کر پری نکلتی ہے

صنم کدے میں بھی ہے حسن اک خدائی کا

کہ جو نکلتی ہے صورت پری نکلتی ہے

مرے نکالے نہ نکلے گی آرزو میری

جو تم نکالنا چاہو ابھی نکلتی ہے

غم فراق میں ہو داغؔ اس قدر بیتاب

ذرا سے رنج میں جاں آپ کی نکلتی ہے

(1438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Baat Baat Mein Kya Nazuki Nikalti Hai In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Ye Baat Baat Mein Kya Nazuki Nikalti Hai is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Ye Baat Baat Mein Kya Nazuki Nikalti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Ye Baat Baat Mein Kya Nazuki Nikalti Hai by Dagh Dehlvi in PDF.