Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_57fcbc8e3a173e1109f179a9c9df6b26, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تم آئینہ ہی نہ ہر بار دیکھتے جاؤ - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

تم آئینہ ہی نہ ہر بار دیکھتے جاؤ

تم آئینہ ہی نہ ہر بار دیکھتے جاؤ

مری طرف بھی تو سرکار دیکھتے جاؤ

نہ جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ

کہ جی نہ چاہے تو ناچار دیکھتے جاؤ

بہار عمر میں باغ جہاں کی سیر کرو

کھلا ہوا ہے یہ گلزار دیکھتے جاؤ

یہی تو چشم حقیقت نگر کا سرمہ ہے

نزاع کافر و دیں دار دیکھتے جاؤ

اٹھاؤ آنکھ نہ شرماؤ یہ تو محفل ہے

غضب سے جانب اغیار دیکھتے جاؤ

نہیں ہے جنس وفا کی تمہیں جو قدر نہ ہو

بنیں گے کتنے خریدار دیکھتے جاؤ

تمہیں غرض جو کرو رحم پائمالوں پر

تم اپنی شوخیٔ رفتار دیکھتے جاؤ

قسم بھی کھائی تھی قرآن بھی اٹھایا تھا

پھر آج ہے وہی انکار دیکھتے جاؤ

یہ شامت آئی کہ اس کی گلی میں دل نے کہا

کھلا ہے روزن دیوار دیکھتے جاؤ

ہوا ہے کیا ابھی ہنگامہ اور کچھ ہوگا

فغاں میں حشر کے آثار دیکھتے جاؤ

شب وصال عدو کی یہی نشانی ہے

نشان بوسۂ رخسار دیکھتے جاؤ

تمہاری آنکھ مرے دل سے لے سبب بے وجہ

ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ

ادھر کو آ ہی گئے اب تو حضرت زاہد

یہیں ہے خانۂ خمار دیکھتے جاؤ

رقیب برسر پرخاش ہم سے ہوتا ہے

بڑھے گی مفت میں تکرار دیکھتے جاؤ

نہیں ہیں جرم محبت میں سب کے سب ملزم

خطا معاف خطاوار دیکھتے جاؤ

دکھا رہی ہے تماشا فلک کی نیرنگی

نیا ہے شعبدہ ہر بار دیکھتے جاؤ

بنا دیا مری چاہت نے غیرت یوسف

تم اپنی گرمئ بازار دیکھتے جاؤ

نہ جاؤ بند کئے آنکھ رہروان عدم

ادھر ادھر بھی خبردار دیکھتے جاؤ

سنی سنائی پہ ہرگز کبھی عمل نہ کرو

ہمارے حال کے اخبار دیکھتے جاؤ

کوئی نہ کوئی ہر اک شعر میں ہے بات ضرور

جناب داغؔ کے اشعار دیکھتے جاؤ

(1668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Aaina Hi Na Har Bar Dekhte Jao In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Tum Aaina Hi Na Har Bar Dekhte Jao is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Tum Aaina Hi Na Har Bar Dekhte Jao Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Tum Aaina Hi Na Har Bar Dekhte Jao by Dagh Dehlvi in PDF.