Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_56307036e550289957b3ea98358851c2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شب وصل بھی لب پہ آئے گئے ہیں - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

شب وصل بھی لب پہ آئے گئے ہیں

شب وصل بھی لب پہ آئے گئے ہیں

یہ نالے بہت منہ لگائے گئے ہیں

خدا جانے ہم کس کے پہلو میں ہوں گے

عدم کو سب اپنے پرائے گئے ہیں

وہی راہ ملتی ہے چل پھر کے ہم کو

جہاں خاک میں دل ملائے گئے ہیں

مرے دل کی کیونکر نہ ہو پائمالی

بہت اس میں ارمان آئے گئے ہیں

گلے شکوے جھوٹے بھی تھے کس مزے کے

ہم الزام دانستہ کھائے گئے ہیں

نگہ کو جگر زلف کو دل دیا ہے

یہ دونوں ٹھکانے لگائے گئے ہیں

رہے چپ نہ ہم بھی دم عرض مطلب

وہ اک اک کی سو سو سنائے گئے ہیں

فرشتے بھی دیکھیں تو کھل جائیں آنکھیں

بشر کو وہ جلوے دکھائے گئے ہیں

چلو حضرت داغؔ کی سیر دیکھیں

وہاں آج بھی وہ بلائے گئے ہیں

(1074) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-wasl Bhi Lab Pe Aae Gae Hain In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Shab-e-wasl Bhi Lab Pe Aae Gae Hain is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Shab-e-wasl Bhi Lab Pe Aae Gae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Shab-e-wasl Bhi Lab Pe Aae Gae Hain by Dagh Dehlvi in PDF.