Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b1d7b3fb36e8e697ea7c134588854eaa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا طرز کلام ہو گئی ہے - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

کیا طرز کلام ہو گئی ہے

کیا طرز کلام ہو گئی ہے

ہر بات پیام ہو گئی ہے

کچھ زہر نہ تھی شراب انگور

کیا چیز حرام ہو گئی ہے

آگے تو نہیں نہیں سنی تھی

اب تکیہ کلام ہو گئی ہے

جاتے جاتے پیام بر کو

ہر صبح سے شام ہو گئی ہے

اب دیکھیے مشق پائمالی

تعریف خرام ہو گئی ہے

پہنچے ہیں جب اس کی بزم میں ہم

مجلس ہی تمام ہو گئی ہے

عالم کو ہے دعوی محبت

یہ خاص بھی عام ہو گئی ہے

اس بت کے ہمیں نہیں ہیں بندے

مخلوق غلام ہو گئی ہے

برباد نہ ہوگی تیری الفت

تجویز مقام ہو گئی ہے

جاگیر جنوں کی قیس کے بعد

اب داغؔ کے نام ہو گئی ہے

(1061) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai by Dagh Dehlvi in PDF.