Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f90c1867a3ffee0569543213e80f9dc2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اس نہیں کا کوئی علاج نہیں - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

اس نہیں کا کوئی علاج نہیں

اس نہیں کا کوئی علاج نہیں

روز کہتے ہیں آپ آج نہیں

کل جو تھا آج وہ مزاج نہیں

اس تلون کا کچھ علاج نہیں

آئنہ دیکھتے ہی اترائے

پھر یہ کیا ہے اگر مزاج نہیں

لے کے دل رکھ لو کام آئے گا

گو ابھی تم کو احتیاج نہیں

ہو سکیں ہم مزاج داں کیونکر

ہم کو ملتا ترا مزاج نہیں

چپ لگی لعل جاں فزا کو ترے

اس مسیحا کا کچھ علاج نہیں

دل بے مدعا خدا نے دیا

اب کسی شے کی احتیاج نہیں

کھوٹے داموں میں یہ بھی کیا ٹھہرا

درہم داغ کا رواج نہیں

بے نیازی کی شان کہتی ہے

بندگی کی کچھ احتیاج نہیں

دل لگی کیجئے رقیبوں سے

اس طرح کا مرا مزاج نہیں

عشق ہے پادشاہ عالم گیر

گرچہ ظاہر میں تخت و تاج نہیں

درد فرقت کی گو دوا ہے وصال

اس کے قابل بھی ہر مزاج نہیں

یاس نے کیا بجھا دیا دل کو

کہ تڑپ کیسی اختلاج نہیں

ہم تو سیرت پسند عاشق ہیں

خوب رو کیا جو خوش مزاج نہیں

حور سے پوچھتا ہوں جنت میں

اس جگہ کیا بتوں کا راج نہیں

صبر بھی دل کو داغؔ دے لیں گے

ابھی کچھ اس کی احتیاج نہیں

(1380) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Nahin Ka Koi Ilaj Nahin In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Is Nahin Ka Koi Ilaj Nahin is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Is Nahin Ka Koi Ilaj Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Is Nahin Ka Koi Ilaj Nahin by Dagh Dehlvi in PDF.