Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2dd24f157aa01bae16a50428849de3fc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
غم سے کہیں نجات ملے چین پائیں ہم - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

غم سے کہیں نجات ملے چین پائیں ہم

غم سے کہیں نجات ملے چین پائیں ہم

دل خون میں نہائے تو گنگا نہائیں ہم

جنت میں جائیں ہم کہ جہنم میں جائیں ہم

مل جائے تو کہیں نہ کہیں تجھ کو پائیں ہم

جوف فلک میں خاک بھی لذت نہیں رہی

جی چاہتا ہے تیری جفائیں اٹھائیں ہم

ڈر ہے نہ بھول جائے وہ سفاک روز حشر

دنیا میں لکھتے جاتے ہیں اپنی خطائیں ہم

ممکن ہے یہ کہ وعدے پر اپنے وہ آ بھی جائے

مشکل یہ ہے کہ آپ میں اس وقت آئیں ہم

ناراض ہو خدا تو کریں بندگی سے خوش

معشوق روٹھ جائے تو کیونکر منائیں ہم

سر دوستوں کا کاٹ کے رکھتے ہیں سامنے

غیروں سے پوچھتے ہیں قسم کس کی کھائیں ہم

کتنا ترا مزاج خوشامد پسند ہے

کب تک کریں خدا کے لیے التجائیں ہم

لالچ عبث ہے دل کا تمہیں وقت واپسیں

یہ مال وہ نہیں کہ جسے چھوڑ جائیں ہم

سونپا تمہیں خدا کو چلے ہم تو نامراد

کچھ پڑھ کے بخشنا جو کبھی یاد آئیں ہم

سوز دروں سے اپنے شرر بن گئے ہیں اشک

کیوں آہ سرد کو نہ پتنگے لگائیں ہم

یہ جان تم نہ لوگے اگر آپ جائے گی

اس بے وفا کی خیر کہاں تک منائیں ہم

ہمسائے جاگتے رہے نالوں سے رات بھر

سوئے ہوئے نصیب کو کیونکر جگائیں ہم

جلوہ دکھا رہا ہے وہ آئینۂ جمال

آتی ہے ہم کو شرم کہ کیا منہ دکھائیں ہم

مانو کہا جفا نہ کرو تم وفا کے بعد

ایسا نہ ہو کہ پھیر لیں الٹی دعائیں ہم

دشمن سے ملتے جلتے ہیں خاطر سے دوستی

کیا فائدہ جو دوست کو دشمن بنائیں ہم

تو بھولنے کی چیز نہیں خوب یاد رکھ

اے داغؔ کس طرح تجھے دل سے بھلائیں ہم

(1202) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Se Kahin Najat Mile Chain Paen Hum In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Gham Se Kahin Najat Mile Chain Paen Hum is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Gham Se Kahin Najat Mile Chain Paen Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Gham Se Kahin Najat Mile Chain Paen Hum by Dagh Dehlvi in PDF.