Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dcb294d71dbd4e385a23f58480745f22, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا

باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا

افسانہ عاشقوں کا فقط یاد رہ گیا

یہ سخت جاں تو قتل سے ناشاد رہ گیا

خنجر چلا تو بازوئے جلاد رہ گیا

پابندیوں نے عشق کی بیکس رکھا مجھے

میں سو اسیریوں میں بھی آزاد رہ گیا

چشم صنم نے یوں تو بگاڑے ہزار گھر

اک کعبہ چند روز کو آباد رہ گیا

محشر میں جائے شکوہ کیا شکر یار کا

جو بھولنا تھا مجھ کو وہی یاد رہ گیا

ان کی تو بن پڑی کہ لگی جان مفت ہاتھ

تیری گرہ میں کیا دل ناشاد رہ گیا

پر نور ہو رہے گا یہ ظلمت کدہ اگر

دل میں بتوں کا شوق خداداد رہ گیا

یوں آنکھ ان کی کر کے اشارہ پلٹ گئی

گویا کہ لب سے ہو کے کچھ ارشاد رہ گیا

ناصح کا جی چلا تھا ہماری طرح مگر

الفت کی دیکھ دیکھ کے افتاد رہ گیا

ہیں تیرے دل میں سب کے ٹھکانے برے بھلے

میں خانماں خراب ہی برباد رہ گیا

وہ دن گئے کہ تھی مرے سینے میں کچھ خراش

اب دل کہاں ہے دل کا نشاں یاد رہ گیا

صورت کو تیری دیکھ کے کھنچتی ہے جان خلق

دل اپنا تھام تھام کے بہزاد رہ گیا

اے داغؔ دل ہی دل میں گھلے ضبط عشق سے

افسوس شوق نالہ و فریاد رہ گیا

(1046) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Baqi Jahan Mein Qais Na Farhad Rah Gaya by Dagh Dehlvi in PDF.