Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7aeef441f9eadf139585b32852869fe0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے - داغؔ دہلوی کی شاعری - Darsaal

اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

اللہ تیری شان کے قربان جائیے

بگڑے ہوئے مزاج کو پہچان جائیے

سیدھی طرح نہ مانئے گا مان جائیے

کس کا ہے خوف روکنے والا ہی کون ہے

ہر روز کیوں نہ جائیے مہمان جائیے

محفل میں کس نے آپ کو دل میں چھپا لیا

اتنوں میں کون چور ہے پہچان جائیے

ہیں تیوری میں بل تو نگاہیں پھری ہوئی

جاتے ہیں ایسے آنے سے اوسان جائیے

دو مشکلیں ہیں ایک جتانے میں شوق کے

پہلے تو جان جائیے پھر مان جائیے

انسان کو ہے خانۂ ہستی میں لطف کیا

مہمان آئیے تو پشیمان جائیے

گو وعدۂ وصال ہو جھوٹا مزہ تو ہے

کیوں کر نہ ایسے جھوٹ کے قربان جائیے

رہ جائے بعد وصل بھی چیٹک لگی ہوئی

کچھ رکھئے کچھ نکال کے ارمان جائیے

اچھی کہی کہ غیر کے گھر تک ذرا چلو

میں آپ کا نہیں ہوں نگہبان جائیے

آئے ہیں آپ غیر کے گھر سے کھڑے کھڑے

یہ اور کو جتایئے احسان، جائیے

دونوں سے امتحان وفا پر یہ کہہ دیا

منوائیے رقیب کو یا مان جائیے

کیا بدگمانیاں ہیں انہیں مجھ کو حکم ہے

گھر میں خدا کے بھی تو نہ مہمان جائیے

کیا فرض ہے کہ سب مری باتیں قبول ہیں

سن سن کے کچھ نہ مانئے کچھ مان جائیے

سودائیان زلف میں کچھ تو لٹک بھی ہو

جنت میں جائیے تو پریشان جائیے

دل کو جو دیکھ لو تو یہی پیار سے کہو

قربان جائیے ترے قربان جائیے

دل کو جو دیکھ لو تو یہی پیار سے کہو

قربان جائیے ترے قربان جائیے

جانے نہ دوں گا آپ کو بے فیصلہ ہوئے

دل کے مقدمے کو ابھی چھان جائیے

یہ تو بجا کہ آپ کو دنیا سے کیا غرض

جاتی ہے جس کی جان اسے جان جائیے

غصے میں ہاتھ سے یہ نشانی نہ گر پڑے

دامن میں لے کے میرا گریبان جائیے

یہ مختصر جواب ملا عرض وصل پر

دل مانتا نہیں کہ تری مان جائیے

وہ آزمودہ کار تو ہے گر ولی نہیں

جو کچھ بتائیے داغؔ اسے مان جائیے

(1078) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab Wo Ye Kah Rahe Hain Meri Man Jaiye In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Ab Wo Ye Kah Rahe Hain Meri Man Jaiye is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Ab Wo Ye Kah Rahe Hain Meri Man Jaiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Ab Wo Ye Kah Rahe Hain Meri Man Jaiye by Dagh Dehlvi in PDF.