Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_48ad01ab8193b6a34da9aad73797580c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سمندر کا سکوت - چندربھان خیال کی شاعری - Darsaal

سمندر کا سکوت

آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت

ہم کو اک دوسرے سے دور ہی رہنا ہوگا

ہم کو ہر حال میں مجبور ہی رہنا ہوگا

مجھ کو اس دور جراحت سے گزر جانے دے

مجھ کو جینے کی تمنا نہیں مر جانے دے

میری تقدیر میں غم ہیں تو کوئی بات نہیں

مجھ کو ظلمت کی گپھاؤں میں اتر جانے دے

تو نہ گھبرا کہ ترے حسن کی مشعل لے کر

تیرے ہم راہ کبھی تیرے بچھونے کے قریب

رات بھر دھوم مچائے گا مرے جسم کا بھوت

آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت

ظرف باقی نہ کوئی عزم نہاں باقی ہے

صرف احساس کے چہرے پہ دھواں باقی ہے

کوئی سایہ ہے نہ ساتھی ہے نہ محفل کوئی

دل کشی ختم ہے پھر کیوں یہ جہاں باقی ہے

یہ جہاں جس میں سب اطراف تباہی کے نشاں

صورت و شکل پہ زخموں کی طرح پھیلے ہیں

اور ہر زخم ہے انسان کی وحشت کا ثبوت

آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت

تلخ تنہائی کا اک درد لیے چہرے پر

لے کے پھرتا ہوں میں زخموں کے دیے چہرے پر

روح مجروح جبیں زخم زدہ دل گھائل

پھر بھی ہنستا ہوں نئی آس لیے چہرے پر

زندگی ہے کہ کسی شاہ کی بیگم جس کو

وقت بازار میں لایا ہے برہنہ کر کے

اور خاموش ہیں تہذیب و تمدن کے سپوت

آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت

وقت کہتا ہے ہمیں دور ہی رہنا ہوگا

ہم کو ہر حال میں مجبور ہی رہنا ہوگا

(1201) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samandar Ka Sukut In Urdu By Famous Poet Chandrabhan Khayal. Samandar Ka Sukut is written by Chandrabhan Khayal. Enjoy reading Samandar Ka Sukut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Chandrabhan Khayal. Free Dowlonad Samandar Ka Sukut by Chandrabhan Khayal in PDF.