Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_729a13965090bb568664bf643fc85d55, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گمشدہ آدمی کا انتظار - چندربھان خیال کی شاعری - Darsaal

گمشدہ آدمی کا انتظار

لہو نوش لمحوں کے بیدار سائے

اسے گھیر لیں گے سنانیں اٹھائے

تمازت زدہ شب زن باکرہ سی

سمٹ جائے گی اور بھی اپنے تن میں

وہ سورج کا ساتھی اندھیروں کے بن میں

اثاثہ لیے فکر کا اپنے فن میں

شعاعوں کی سولی پہ زندہ ٹنگا ہے

نہ اب شہر میں کوئی اتنا حزیں ہے

غضب ناک تنہائیوں کو یقیں ہے

کہ اس کے مقدر میں وہ خود نہیں ہے

وہ اک انفرادی حقیقت کا حامی

فصیلوں پہ وہم و گماں کی کھڑا ہے

شہر زاد شبنم سے یہ پوچھتا ہے

کہ سورج کے سینے میں کیا کیا چھپا ہے

مگر شام کی سرخ آنکھوں نے اس پر

ہمیشہ سلگتی ہوئی راکھ ڈالی

تہہ آتش سرخ رو وہ سوالی

کہ جس نے ہتھیلی پہ سرسوں جما لی

کسی دیوتا کی نگاہ غضب سے

بنا اجنبی اپنے آباد گھر میں

کبھی اس نگر میں کبھی اس نگر میں

کبھی بس گیا صرف دیوار و در میں

وہ اک شخص تنہا کہ جس کا ابھی تک

سفر ہے مسلسل نہ گھر مستقل ہے

فقط پاس میں اس کے معصوم دل ہے

مگر کس قدر مضطرب مضمحل ہے

جو شہر انا میں کھڑا سوچتا ہے

کہاں رات کاٹے کہاں دن بتائے

ہتھیلی پہ دنیا کا نقشہ بنائے

بھٹکتا ہے وہ آج بھی چوٹ کھائے

ارے گم شدہ آدمی آ کے مل جا

ارے گم شدہ آدمی آ کے مل جا

(995) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gum-shuda Aadmi Ka Intizar In Urdu By Famous Poet Chandrabhan Khayal. Gum-shuda Aadmi Ka Intizar is written by Chandrabhan Khayal. Enjoy reading Gum-shuda Aadmi Ka Intizar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Chandrabhan Khayal. Free Dowlonad Gum-shuda Aadmi Ka Intizar by Chandrabhan Khayal in PDF.