Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_acf5f200fe5c589ea4ddf160e081cb4b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیسا وہ موسم تھا یہ تو سمجھ نہ پائے ہم - چندر پرکاش شاد کی شاعری - Darsaal

کیسا وہ موسم تھا یہ تو سمجھ نہ پائے ہم

کیسا وہ موسم تھا یہ تو سمجھ نہ پائے ہم

شاخ سے جیسے پھل ٹوٹے کچھ یوں لہرائے ہم

برسوں سے اک آہٹ پر تھے کان لگائے ہم

آج اس موڑ پہ آپ ہی اپنے سامنے آئے ہم

ہم سے بچھڑ کر تو نے ہم کو کیسا دیا ہے شاپ

آئینے میں اپنی صورت دیکھ نہ پائے ہم

پیڑوں کا دھن لوٹ چکے ہیں لوٹنے والے لوگ

جسم پہ مل کر بیٹھے ہیں پیڑوں کے سائے ہم

سورج نگلیں چاندنی اگلیں شاید ممکن تھا

لیکن اپنی اس امید کے کام نہ آئے ہم

پربت ہو یا پیڑ گھنا ہو یا کوئی دیوار

تیری یاد لئے پھرتے ہیں سائے سائے ہم

گم ہوتی سی لگتی ہے اس گھر کی ہر اک چیز

آئے ہیں بازار سے کیسے تھکے تھکائے ہم

اب یہ تیری اپنی خوشی ہے جو تجھ کو راس آئے

ہم آئے تو ساتھ اپنے سب موسم لائے ہم

کون کسی کا ہوتا ہے یہ جانتے ہیں ہم بھی

پھر بھی سب سے ملتے ہیں یہ بات بھلائے ہم

آنکھ کھلی تو سناٹے کی کوکھ میں تھے بے سدھ

کوئی عجب آواز تھی جس پر اڑتے آئے ہم

دھرتی پر رکھ دیں تو دھرتی کے ٹکڑے ہو جائیں

صبر و غم کا پتھر ہیں سینے سے لگائے ہم

لمحہ لمحہ ٹوٹ رہا ہے کس کی ٹھوکر سے

دیکھتے دیکھتے اجڑ رہے ہیں بسے بسائے ہم

کس کا چہرہ ابھر رہا ہے دل کے مشرق سے

دشا دشا میں گھوم رہے ہیں ہاتھ بڑھائے ہم

گاہ کوئی چٹان جہاں پر وقت کی چاپ تھمے

گاہ بنے بہتا ہوا پل اور ہاتھ نہ آئے ہم

(1195) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaisa Wo Mausam Tha Ye To Samajh Na Pae Hum In Urdu By Famous Poet Chandra Parkash Shad. Kaisa Wo Mausam Tha Ye To Samajh Na Pae Hum is written by Chandra Parkash Shad. Enjoy reading Kaisa Wo Mausam Tha Ye To Samajh Na Pae Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Chandra Parkash Shad. Free Dowlonad Kaisa Wo Mausam Tha Ye To Samajh Na Pae Hum by Chandra Parkash Shad in PDF.