کچرے کا ڈھیر

کاندھے پر قد سے لمبی بوری لٹکائے

ایک بچہ

کچرے کے اس ڈھیر کی جانب لپکتا ہے

جہاں سے

ناک بند کر کے گزرنا بھی دشوار لگتا ہے

شام تک

غلاظت کے اس پہاڑ سے

وہ بدبو دار

ڈبے بوتلیں اور بوسیدہ کاغذ چنے گا

دن ڈھلے

اپنی خواری کی

سستی مزدوری جب پائے گا

گھر جاتے ہوئے وہ

خوشی کا راگ گائے گا

مگر

اس کی نیلی شفاف آنکھوں کا

سیاہ خواب

تازہ کچرے کا ڈھیر

کوئی نہیں سوچے گا

اس کی دودھیا جلد کی تہ میں

اترتی زہریلی میل

کوئی نہیں دھوئے گا

وہ معصوم بچہ

کیا ہمیں

کبھی نظر نہیں آئے گا

(1513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kachre Ka Dher In Urdu By Famous Poet Bushra Saeed. Kachre Ka Dher is written by Bushra Saeed. Enjoy reading Kachre Ka Dher Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bushra Saeed. Free Dowlonad Kachre Ka Dher by Bushra Saeed in PDF.