ڈھول والا

اس نے غربت کے بدن پہ

بسنتی چولا پیلی پگڑی

اور سنہری جیکٹ سجائی ہے

وہ ٹوٹی کرسی پہ

بوسیدہ ڈھول سے پیر ٹکائے

ادھڑا وقت

صبر کے دھاگے سے سیتا ہے

سجی سنوری گاڑی

پاس سے گزرے تو

آس آنکھ میں چمکتی ہے

اس کی بھوک لپکتی ہے

اپنی خوشیوں کے آنگن میں

ڈھول کی تھاپ پر

اس کے غم کو ناچتا دیکھ رہی ہوں

میں سوچ رہی ہوں

اس کی دوکان کا مہنگا سودا

کتنے سستے دام بکا ہے

(1373) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhol Wala In Urdu By Famous Poet Bushra Saeed. Dhol Wala is written by Bushra Saeed. Enjoy reading Dhol Wala Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bushra Saeed. Free Dowlonad Dhol Wala by Bushra Saeed in PDF.