Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e5095907e4aed3544ff68eed9af6ad7c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میرے خاموش خدا - بشریٰ اعجاز کی شاعری - Darsaal

میرے خاموش خدا

مرے خاموش خدا

ساتھ مرے بول ذرا

مرے اندر تو اتر

میری تمنا میں دھڑک

میں جو آنکھوں میں

تھکن رکھ کے سفر کرتی ہوں

مری راتوں کو مرے خواب نہ ڈس جائیں کہیں

میرے اندر وہ خیالات نہ بس جائیں کہیں

جن کو ممنوعہ زمینوں کی حکایات کہا جاتا ہے

تیرگی پر جسے لکھی ہوئی وہ رات کہا جاتا ہے

جس کی قسمت میں کبھی کوئی ستارہ نہ دیا ہوتا ہے

جس کے ماتھے پہ سویرے کا

کوئی بوسہ کبھی ثبت نہیں ہو پاتا

وہ جو محروم تمنا ہے دعا کا ڈر ہے

مرے خاموش خدا!

وقت بے وقت مری آنکھوں میں

تپتے پانی کی یہ بھڑکن کیوں ہے

میرے ماتھے پہ تمنا کا کوئی رنگ نہیں

پھر مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

الجھی ہوئی دنیا کی کہانی کیوں ہے

وہ جو اطراف مرے

مجھ کو نظر آتی نہیں

میرے دل میں وہ اداسی کی

روانی کیوں ہے

کون ہے وہ جو مجھے

''کوک'' کا ان دیکھا بلاوا دے کر

''ہوک'' کی اوٹ میں چھپ جاتا ہے

جو مجھے میرے تصور کے کسی عکس میں

روشن کر کے

آئینہ خانے میں پھر آگ لگا جاتا ہے

جس کی آنکھوں میں

مرے خواب کے سارے منظر

اپنے ہونے کی گواہی میں جیے جاتے ہیں

وہ گواہی کہ صحیفوں میں

جسے میں نے تلاوت تو کیا ہے لیکن

وہ گواہی میرے ہونے کی گواہی تو نہیں

میں کہاں ہوں

مرا معلوم کہاں ہے

کس نے

مرے اندر مرے موجود کو نابود کیا

کون ہے

جو مری رگ رگ میں جیے جاتا ہے

مری دنیا سے مجھے ملک بدر رکھتا ہے

(1268) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere KHamosh KHuda In Urdu By Famous Poet Bushra Ejaz. Mere KHamosh KHuda is written by Bushra Ejaz. Enjoy reading Mere KHamosh KHuda Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bushra Ejaz. Free Dowlonad Mere KHamosh KHuda by Bushra Ejaz in PDF.