Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0e1c049263697fc73d4eb0722f0429f3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے - بسملؔ  عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے

جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے

لب سے لب ملتے ہیں جیسے دل سے دل مل جائے ہے

جب کوئی غنچہ چمن کا بن کھلے مرجھائے ہے

کیا کہیں کیا کیا چمن والوں کو رونا آئے ہے

کوئی کہہ دیتا کہ اب کاہے کو قاصد آئے ہے

ضعف سے بیمار کو اٹھا نہ بیٹھا جائے ہے

ہو نہ ہو کچھ بات ہے تب جی مرا گھبرائے ہے

آپ آئے ہیں نہ خط ہی بھیج کر بلوائے ہے

رات بھی روتے کٹی ہے دن بھی گزرا جائے ہے

آنے والے کچھ نہیں معلوم کب سے آئے ہے

تیرے دیوانے پہ ایسی بھی گھڑی آ جائے ہے

دم بخود رہ جائے ہے سوچا نہ سمجھا جائے ہے

ایک دن وہ دن تھے رونے پہ ہنسا کرتے تھے ہم

ایک یہ دن ہیں کہ اب ہنسنے پہ رونا آئے ہے

برق کو کیا جانے کیا ضد ہے نشیمن سے مرے

چار تنکوں کی قسم وہ بھی نہ دیکھا جائے ہے

ہجر کی راتوں میں بھی تنہا کہاں رہتا ہے ذہن

تم کبھی آ جاؤ ہو، دشمن کبھی آ جائے ہے

جی میں رکھتے ہیں کہیں بھی تو کسی سے کیا کہیں

شکوہ ان کا یوں تو لب پر بار بار آ جائے ہے

بگڑی بن جاتی ہے، یہ سچ ہے مگر اے ہم نشیں

نا مرادی کا برا ہو، جی ہی بیٹھا جائے ہے

اک غلط سجدے سے کیا ہوتا ہے واعظ کچھ نہ پوچھ

عمر بھر کی سب ریاضت خاک میں مل جائے ہے

آپ کی اک زلف سلجھانے کو لاکھوں ہاتھ ہیں

میری گتھی بھی کوئی آ کر کبھی سلجھائے ہے

(1183) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Kabhi Nam-e-mohamad Lab Pe Mere Aae Hai In Urdu By Famous Poet Bismil Azimabadi. Jab Kabhi Nam-e-mohamad Lab Pe Mere Aae Hai is written by Bismil Azimabadi. Enjoy reading Jab Kabhi Nam-e-mohamad Lab Pe Mere Aae Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Azimabadi. Free Dowlonad Jab Kabhi Nam-e-mohamad Lab Pe Mere Aae Hai by Bismil Azimabadi in PDF.