پت جھڑ کا موسم تھا لیکن شاخ پہ تنہا پھول کھلا تھا

پت جھڑ کا موسم تھا لیکن شاخ پہ تنہا پھول کھلا تھا

جس کو ہم پتھر سمجھے تھے چشمہ جیسا پھوٹ بہا تھا

اب تو آنکھیں پاپ بھری ہیں ایک سمے یارو ایسا تھا

اگلے گھر کی چھت کے پیچھے چاند بہت پیارا لگتا تھا

ننگ دھڑنگ اک ننھا منا پیچھے پیچھے دوڑ رہا تھا

آگے اڑنے والے وقت نے پل بھر کو مڑ کر دیکھا تھا

پھولوں والے ترکش کے اک تیر نے میری آنکھیں لے لیں

اور جس نے چلہ کھینچا تھا وہ بھی اک اندھا لڑکا تھا

گھر سے نکلو دھوپ میں بیٹھو دیکھو اس پیپل کا سایہ

جس کے نیچے تم ایسا اک بھولا بچہ کھیل رہا تھا

جو پاگل عورت پرسوں تک اک گڑیا نوچا کرتی تھی

کل اس کی جھلمل چنری میں ایک مٹیالا گڈا سا تھا

یوں تو ہری بھری راہوں میں روز نیا میلا لگتا ہے

جب میں گھر سے نکلا یا تو میں تھا یا مرا سایا تھا

میں سمجھا تھا میرے سر اور زخم کی نسبت پر معنی ہے

اور کوئی تھا جس کی خاطر بچوں نے پتھر پھینکا تھا

اشکؔ اک مدت تک گم سم سے پیڑ نے رم جھم برکھا جھیلی

آگ لگی تو چنگاری کے چاروں اور دھواں پھیلا تھا

(7562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PatjhaD Ka Mausam Tha Lekin ShaKH Pe Tanha Phul Khila Tha In Urdu By Famous Poet Bimal Krishn Ashk. PatjhaD Ka Mausam Tha Lekin ShaKH Pe Tanha Phul Khila Tha is written by Bimal Krishn Ashk. Enjoy reading PatjhaD Ka Mausam Tha Lekin ShaKH Pe Tanha Phul Khila Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bimal Krishn Ashk. Free Dowlonad PatjhaD Ka Mausam Tha Lekin ShaKH Pe Tanha Phul Khila Tha by Bimal Krishn Ashk in PDF.