تڑخن

کوئی شیشہ چٹختا ہے

کسی بلور کی تڑخن مرے کانوں تک آتی ہے

ستون استخواں جس پر مرا بام شکستہ ہے یکایک ڈول جاتا ہے

مری گردن سے کچھ نیچے جہاں یہ ریڑھ کی چوب ستادہ کپکپی میں ہے

وہیں وسواس کے اور خوف کے اور یاس کے جنات وحشت راگ میں اپنا قدیمی گیت گاتے ہیں

تناؤ اس طرح جیسے طناب جان کھنچتی ہو

دباؤ اس طرح کا ہے میں جیسے قلزم تاریک کی گہرائیوں میں ہوں

کہ سب پر ضوفشاں سورج جہاں سایہ نہیں کرتا

سو رنگ و روشنی کے اور حرارت کے سندیسے بھی نہیں آتے

لہو جوں بحر آشفتہ سر افتاں کے ساحل سے دمادم سر پٹختا ہے

کوئی شیشہ چٹختا ہے

کسی بلور کی تڑخن مرے کانوں تک آتی ہے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

TaDKHan In Urdu By Famous Poet Bilal Ahmad. TaDKHan is written by Bilal Ahmad. Enjoy reading TaDKHan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bilal Ahmad. Free Dowlonad TaDKHan by Bilal Ahmad in PDF.