پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر

پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر

سو گیا پیڑ پرندوں کی کہانی سن کر

کیا یہی خواب کی تعبیر ہوا کرتی ہے

اڑ گئی نیند بھی آنکھوں کی کہانی سن کر

آبلے ایسے کبھی پھوٹ کر نا روئے تھے

جس طرح روئے ہیں کانٹوں کی کہانی سن کر

ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی

پیاس بجھتی ہے سرابوں کی کہانی سن کر

درد کی حد سے گزر کر تو یہی ہونا تھا

آنکھ پتھرا گئی اشکوں کی کہانی سن کر

کشتیاں لوٹ تو آئی ہیں مگر اک ساحل

سوچ میں ڈوبا ہے موجوں کی کہانی سن کر

تم نے تو صرف بہاروں میں انہیں دیکھا ہے

تم بکھر جاؤ گے پھولوں کی کہانی سن کر

سارے کردار سیانے تھے مگر جھوٹے تھے

لوگ حیران تھے بچوں کی کہانی سن کر

کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو

نیند آ جاتی تھی پریوں کی کہانی سن کر

ان کو معلوم تھا چہروں کی حقیقت کیا ہے

چپ رہے آئنے چہروں کی کہانی سن کر

(755) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Wo Be-samt UDanon Ki Kahani Sun Kar In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Phir Wo Be-samt UDanon Ki Kahani Sun Kar is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Phir Wo Be-samt UDanon Ki Kahani Sun Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Phir Wo Be-samt UDanon Ki Kahani Sun Kar by Bharat Bhushan Pant in PDF.