Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_84f68648be48795eef0f87aa2fc06476, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا - بھارت بھوشن پنت کی شاعری - Darsaal

پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا

پرایا لگ رہا تھا جو وہی اپنا نکل آیا

مرا اک اجنبی سے دور کا رشتہ نکل آیا

ابھی تک تو تری یادیں مری میراث تھیں لیکن

تصور میں کہاں سے اک نیا چہرہ نکل آیا

وہ دریا ہے یہ کہنے میں مجھے اب شرم آتی ہے

مجھے سیراب کیا کرتا وہ خود پیاسا نکل آیا

اسی امید پر سب اشک میں نے صرف کر ڈالے

اگر ان موتیوں میں ایک بھی سچا نکل آیا

وہ میری زندگی بھر کی کمائی ہی سہی لیکن

میں کیا کرتا وہی سکہ اگر کھوٹا نکل آیا

مجھے اس بزم میں یاد آ گئیں تنہائیاں اپنی

میں سب کو چھوڑ کے اس بزم سے تنہا نکل آیا

مجھے چاروں طرف سے منزلوں نے گھیر رکھا تھا

یہاں سے بھی نکلنے کا مگر رستہ نکل آیا

اندھیرا تھا تو یہ سارے شجر کتنے اکیلے تھے

کھلی جو دھوپ تو ہر پیڑ سے سایہ نکل آیا

(834) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Paraya Lag Raha Tha Jo Wahi Apna Nikal Aaya by Bharat Bhushan Pant in PDF.