میں کیا بتاؤں کیسی پریشانیوں میں ہوں

میں کیا بتاؤں کیسی پریشانیوں میں ہوں

کاغذ کی ایک ناؤ ہوں اور پانیوں میں ہوں

چہرے کے خد و خال میں محدود میں نہیں

اک آئنہ ہوں اپنی ہی حیرانیوں میں ہوں

دشواریوں کو ٹھیک سے سمجھا نہیں ابھی

مشکل مری یہی ہے کہ آسانیوں میں ہوں

موجوں سے دور رہ کے بھی بدلا نہیں نصیب

ساحل کے آس پاس بھی طغیانیوں میں ہوں

مجھ تک ہی لوٹ آتی ہے میری صدا کی گونج

اک بازگشت سا کہیں ویرانیوں میں ہوں

اوڑھا ہوا ہے میں نے یہ کیسا عجب لباس

اتنا ڈھکا ہوا ہوں کہ عریانیوں میں ہوں

رخت سفر میں کیجئے میرا شمار بھی

شامل میں اپنی بے سر و سامانیوں میں ہوں

(2372) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Kya Bataun Kaisi Pareshaniyon Mein Hun In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Main Kya Bataun Kaisi Pareshaniyon Mein Hun is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Main Kya Bataun Kaisi Pareshaniyon Mein Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Main Kya Bataun Kaisi Pareshaniyon Mein Hun by Bharat Bhushan Pant in PDF.