کب تلک چلنا ہے یوں ہی ہم سفر سے بات کر

کب تلک چلنا ہے یوں ہی ہم سفر سے بات کر

منزلیں کب تک ملیں گی رہ گزر سے بات کر

تجھ کو مل جائے گا تیرے سب سوالوں کا جواب

کشتیاں کیوں ڈوب جاتی ہیں بھنور سے بات کر

کب تلک چھپتا رہے گا یوں ہی اپنے آپ سے

آئنے کے روبرو آ اپنے ڈر سے بات کر

بڑھ چکی ہیں اب تری فکر و نظر کی وسعتیں

جگنوؤں کو چھوڑ اب شمس و قمر سے بات کر

اس طرح تو اور بھی تیری گھٹن بڑھ جائے گی

ہم نوا کوئی نہیں تو بام و در سے بات کر

درد کیا ہے یہ سمجھنا ہے تو اپنے دل سے پوچھ

آنسوؤں کی بات ہے تو چشم تر سے بات کر

ہر سفر منظر سے پس منظر تلک تو کر لیا

دیکھنا کیا چاہتی ہے اب نظر سے بات کر

دھوپ کیسے سائے میں تبدیل ہوتی ہے یہاں

اس ہنر کو سیکھنا ہے تو شجر سے بات کر

زخم پوشیدہ رہا تو درد بڑھتا جائے گا

بے تکلف ہو کے اپنے چارہ گر سے بات کر

(801) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Talak Chalna Hai Yun Hi Ham-safar Se Baat Kar In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Kab Talak Chalna Hai Yun Hi Ham-safar Se Baat Kar is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Kab Talak Chalna Hai Yun Hi Ham-safar Se Baat Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Kab Talak Chalna Hai Yun Hi Ham-safar Se Baat Kar by Bharat Bhushan Pant in PDF.