آئینے سے پردا کر کے دیکھا جائے

آئینے سے پردا کر کے دیکھا جائے

خود کو اتنا تنہا کر کے دیکھا جائے

ہم بھی تو دیکھیں ہم کتنے سچے ہیں

خود سے بھی اک وعدہ کر کے دیکھا جائے

دیواروں کو چھوٹا کرنا مشکل ہے

اپنے قد کو اونچا کر کے دیکھا جائے

راتوں میں اک سورج بھی دکھ جائے گا

ہر منظر کو الٹا کر کے دیکھا جائے

دریا نے بھی ترسایا ہے پیاسوں کو

دریا کو بھی پیاسا کر کے دیکھا جائے

اب آنکھوں سے اور نہ دیکھا جائے گا

اب آنکھوں کو اندھا کر کے دیکھا جائے

یہ سپنے تو بالکل سچے لگتے ہیں

ان سپنوں کو سچا کر کے دیکھا جائے

گھر سے نکل کر جاتا ہوں میں روز کہاں

اک دن اپنا پیچھا کر کے دیکھا جائے

(969) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaine Se Parda Kar Ke Dekha Jae In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Aaine Se Parda Kar Ke Dekha Jae is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Aaine Se Parda Kar Ke Dekha Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Aaine Se Parda Kar Ke Dekha Jae by Bharat Bhushan Pant in PDF.