Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d5be30f31cf4105dd22fc62f29017cdb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
معشوق ہمیں بات کا پورا نہیں ملتا - بیخود دہلوی کی شاعری - Darsaal

معشوق ہمیں بات کا پورا نہیں ملتا

معشوق ہمیں بات کا پورا نہیں ملتا

دل جس سے ملائیں کوئی ایسا نہیں ملتا

دنیا میں اگر ڈھونڈیئے تو کیا نہیں ملتا

سب ملتے ہیں اک چاہنے والا نہیں ملتا

عشاق سے یوں آنکھ تمہاری نہیں ملتی

اغیار سے دل جیسے ہمارا نہیں ملتا

رہتی ہے کسر ایک نہ اک بات کی سب میں

ہم کو تو ان اچھوں میں بھی اچھا نہیں ملتا

کچھ حال سنے کچھ ہمیں تدبیر بتائے

غم خوار تو کیسا کوئی اتنا نہیں ملتا

کیا مفت میں تم دل کے خریدار بنے ہو

بے خرچ کئے دام یہ سودا نہیں ملتا

جب دیکھیے ہم راہ ہے دشمن کا تصور

ہم سے تو وہ خلوت میں بھی تنہا نہیں ملتا

دل کوئی ملاتا نہیں ٹوٹے ہوئے دل سے

دنیا میں ہمیں جوڑ ہمارا نہیں ملتا

برباد کیا یاس نے یوں خانۂ دل کو

ڈھونڈے سے بھی اب داغ تمنا نہیں ملتا

جو بات ہے دنیا سے نرالی ہے نئی ہے

انداز کسی میں بھی تمہارا نہیں ملتا

آنکھیں کہے دیتی ہیں کہ دل صاف نہیں ہے

ملتا ہے وہ اس رنگ سے گویا نہیں ملتا

کہتے ہیں جلانے کو ہم اغیار کے منہ پر

ایسوں سے تو وہ رشک مسیحا نہیں ملتا

ظاہر ہے ملاقات ہے باطن میں جدائی

تم ملتے ہو دل ہم سے تمہارا نہیں ملتا

افسوس تو یہ ہے کہ تمہیں قدر نہیں ہے

عاشق تو زمانے میں بھی ڈھونڈا نہیں ملتا

کہنا وہ شرارت سے ترا دل کو چرا کر

کیا ڈھونڈتے ہو ہم سے کہو کیا نہیں ملتا

بیخودؔ نگہ لطف پہ دے ڈالئے دل کو

جو ملتا ہے سرکار سے تھوڑا نہیں ملتا

(1051) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mashuq Hamein Baat Ka Pura Nahin Milta In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. Mashuq Hamein Baat Ka Pura Nahin Milta is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading Mashuq Hamein Baat Ka Pura Nahin Milta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad Mashuq Hamein Baat Ka Pura Nahin Milta by Bekhud Dehlvi in PDF.