Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_43f444ac6dba6226b17e27862a0a576c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں - بیخود دہلوی کی شاعری - Darsaal

لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں

لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں

لڑکپن ہے ابھی نام خدا تلوار رہنے دیں

کہیں کس منہ سے اپنا آئینہ بردار رہنے دیں

تمنا ہے غلامی میں ہمیں سرکار رہنے دیں

وہ کیوں بیخودؔ کو محو لذت دیدار رہنے دیں

وہ دیوانے نہیں غافل کو جو ہشیار رہنے دیں

مرے دم تک وفا و عشق بھی دنیا میں باقی ہیں

مسیحائی یہی ہے وہ مجھے بیمار رہنے دیں

قیامت آ گئی اب تو گلا مردار کا کاٹیں

کہاں تک موت کو زندہ ترے بیمار رہنے دیں

اسی پردے نے عمر خضر شوق دید کو بخشی

قیامت تک وہ اپنی گرمئ بازار رہنے دیں

سن اے قاصد انہیں ضد ہے تو ہم کو بات کی پچ ہے

مناسب وہ اگر سمجھیں تو یہ تکرار رہنے دیں

مرے ماتم کی کیا جلدی ہے کیوں زیور بڑھاتے ہیں

ابھی آراستہ وہ حسن کا بازار رہنے دیں

اگر منکر نکیر آتے ہیں تربت میں تو آ جائیں

نہ چھیڑیں وہ مجھے محو جمال یار رہنے دیں

قفس میں بیکسوں کو کس نے پوچھا کون پوچھے گا

کہاں تک زخم کی صورت میں وا منقار رہنے دیں

نگاہ شرم کے زخمی ہیں، تیغ ناز کے بسمل

تڑپنے کے لیے ہم کو پس دیوار رہنے دیں

یہ فقرے ہیں، یہ چالیں ہیں، نظر لاکھوں میں اٹھ جاتی

عدو کے سامنے وہ ہو گئے نا چار رہنے دیں

جگر میں درد دل میں ٹیس دم گھٹنے لگا اپنا

بھلا ہم ایک گھر میں اور دو بیمار رہنے دیں

محبت سے ہمیں نفرت حسینوں سے ہمیں وحشت

دل آزاری کی باتیں اب یہ دل آزار رہنے دیں

ہمارے کان لفظ بے وفا سن ہی نہیں سکتے

یہ خلعت تو عدو کے واسطے سرکار رہنے دیں

مری تربت پہ ان کو صرف بے جا کی ضرورت کیا

کبھی کام آئے گا یہ فتنۂ رفتار رہنے دیں

مقدر کو بدل دیں وہ زمانے کو خفا کر دیں

مگر اپنے تصور کو مرا غم خوار رہنے دیں

نظر ان کی کہیں پتلی کہیں آنکھیں کہیں ان کی

یہ گردش دوسری صورت کی ہے پرکار رہنے دیں

وہ کیوں مجھ کو تسلی دیں وہ کیوں پوچھیں مرے آنسو

گھرا ہے ابر غم آنکھوں کو گوہر بار رہنے دیں

کوئی بیخودؔ کی جانب سے ذرا سمجھائے واعظ کو

عبادت کو فرشتے ہیں اسے مے خوار رہنے دیں

(2484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

LaDaen Aankh Wo Tirchhi Nazar Ka War Rahne Den In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. LaDaen Aankh Wo Tirchhi Nazar Ka War Rahne Den is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading LaDaen Aankh Wo Tirchhi Nazar Ka War Rahne Den Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad LaDaen Aankh Wo Tirchhi Nazar Ka War Rahne Den by Bekhud Dehlvi in PDF.