Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_92ba4176f4d95dcf55e66fb0e9dba07f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بے وفا کہنے سے کیا وہ بے وفا ہو جائے گا - بیخود دہلوی کی شاعری - Darsaal

بے وفا کہنے سے کیا وہ بے وفا ہو جائے گا

بے وفا کہنے سے کیا وہ بے وفا ہو جائے گا

تیرے ہوتے اس صفت کا دوسرا ہو جائے گا

شرط کر لو پھر مجھے برباد ہونا بھی قبول

خاک میں مل کر تو حاصل مدعا ہو جائے گا

سر نہ ہوگا دوش پر تو کیا نہ ہوگی گفتگو

ہچکیوں سے شکر قاتل کا ادا ہو جائے گا

سینہ توڑا دل میں چٹکی لی جگر زخمی کیا

کیا خبر تھی تیر بھی تیری ادا ہو جائے گا

میرے کہنے میں ہے دل جب تک مرے پہلو میں ہے

آپ لے لیجے اسے یہ آپ کا ہو جائے گا

ساتھ ان کے جان بھی ارمان بھی جائیں گے آج

صبح سے پہلے روانہ قافلہ ہو جائے گا

میں ملوں تلووں سے آنکھیں وہ کہیں سمجھوں گا میں

یاد رکھ پھیکا اگر رنگ حنا ہو جائے گا

پھر وہی جھگڑے کا جھگڑا ہے اگر قم کہہ دیا

تیغ کا منسوخ سارا فیصلا ہو جائے گا

کس خوشی میں ہائے کیسا رنج پھیلا کیا کروں

کیا خبر تھی ہنستے ہنستے وہ خفا ہو جائے گا

حشر تک کیوں بات جائے کیوں پڑے غیروں کے منہ

گھر میں سمجھوتا ہمارا آپ کا ہو جائے گا

آنکھ سے ہے وصل کا اقرار دل دگدا میں ہے

تم زباں سے اپنی کہہ دوگے تو کیا ہو جائے گا

ظلم سے گر ذبح بھی کر دو مجھے پروا نہیں

لطف سے ڈرتا ہوں یہ میری قضا ہو جائے گا

اس نے چھیڑا تھا مجھے تم جان دوگے کب ہمیں

کہہ دیا میں نے بھی جب وعدہ وفا ہو جائے گا

یوں سوال وصل پر ٹالا کیا برسوں کوئی

صبر کر مضطر نہ ہو تیرا کہا ہو جائے گا

لاکھ دنیا میں حسیں ہوں لاکھ حوریں خلد میں

مجھ کو جو تو ہے وہ کوئی دوسرا ہو جائے گا

توبہ بھی کر لی تھی یہ بھی نشہ کی تھی اک ترنگ

آپ سمجھے تھے کہ بیخودؔ پارسا ہو جائے گا

(1065) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bewafa Kahne Se Kya Wo Bewafa Ho Jaega In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. Bewafa Kahne Se Kya Wo Bewafa Ho Jaega is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading Bewafa Kahne Se Kya Wo Bewafa Ho Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad Bewafa Kahne Se Kya Wo Bewafa Ho Jaega by Bekhud Dehlvi in PDF.