Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ca165bd94569315e6eb39dd14459edbf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے - بیخود دہلوی کی شاعری - Darsaal

عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے

عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے

ہم دل کی طرح چاک گریباں نہیں رکھتے

سر رکھتے ہیں سر میں نہیں سودائے محبت

دل رکھتے ہیں دل میں کوئی ارماں نہیں رکھتے

نفرت ہے کچھ ایسی انہیں آشفتہ سروں سے

اپنی بھی وہ زلفوں کو پریشاں نہیں رکھتے

رکھنے کو تو رکھتے ہیں خبر سارے جہاں کی

اک میرے ہی دل کی وہ خبر ہاں نہیں رکھتے

گھر کر گئیں دل میں وہ محبت کی نگاہیں

ان تیروں کا زخمی ہوں جو پیکاں نہیں رکھتے

دل دے کوئی تم کو تو کس امید پر اب دے

تم دل تو کسی کا بھی مری جاں نہیں رکھتے

رہتا ہے نگہبان مرا ان کا تصور

وہ مجھ کو اکیلا شب ہجراں نہیں رکھتے

دشمن تو بہت حضرت ناصح ہیں ہمارے

ہاں دوست کوئی آپ سا ناداں نہیں رکھتے

دل ہو جو پریشان تو دم بھر بھی نہ ٹھہرے

کچھ باندھ کے تو گیسوئے پیچاں نہیں رکھتے

گو اور بھی عاشق ہیں زمانے میں بہت سے

بیخودؔ کی طرح عشق کو پنہاں نہیں رکھتے

(932) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aashiq Hain Magar Ishq Numayan Nahin Rakhte In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. Aashiq Hain Magar Ishq Numayan Nahin Rakhte is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading Aashiq Hain Magar Ishq Numayan Nahin Rakhte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad Aashiq Hain Magar Ishq Numayan Nahin Rakhte by Bekhud Dehlvi in PDF.