حبس کے دنوں میں بھی گھر سے کب نکلتے ہیں

حبس کے دنوں میں بھی گھر سے کب نکلتے ہیں

دائرے کے اندر ہی راستے بدلتے ہیں

خون جلتا رہتا ہے گاؤں کے جوانوں کا

کارخانے شہروں کے کب دھواں اگلتے ہیں

تیرے نام کا تارا جانے کب دکھائی دے

اک جھلک کی خاطر ہم رات بھر ٹہلتے ہیں

اب سفر کوئی بھی ہو میں کہاں اکیلا ہوں

تیرے چاند سورج بھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں

عین دوپہر میں بھی سر پہ تیرا سایا ہے

تجھ کو بھول جائیں تو چاندنی میں جلتے ہیں

کھل گئے ہیں پھر شاید رحمتوں کے دروازے

حادثے کہاں ورنہ ٹالنے سے ٹلتے ہیں

نیند کے نگر سے تو رابطہ نہیں ٹوٹا

فکر شعر میں سیفیؔ کروٹیں بدلتے ہیں

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Habs Ke Dinon Mein Bhi Ghar Se Kab Nikalte Hain In Urdu By Famous Poet Bashir Saifi. Habs Ke Dinon Mein Bhi Ghar Se Kab Nikalte Hain is written by Bashir Saifi. Enjoy reading Habs Ke Dinon Mein Bhi Ghar Se Kab Nikalte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashir Saifi. Free Dowlonad Habs Ke Dinon Mein Bhi Ghar Se Kab Nikalte Hain by Bashir Saifi in PDF.