Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d7d2a8b7f6fa21d61b000bddd71c089e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مجھے جینا نہیں آتا - بشر نواز کی شاعری - Darsaal

مجھے جینا نہیں آتا

میں جیسے درد کا موسم

گھٹا بن کر جو بس جاتا ہے آنکھوں میں

دھنک کے رنگ خوشبو نذر کرنے کی تمنا لے کے جس منظر تلک جاؤں

سیہ اشکوں کے گہرے کہر میں ڈوبا ہوا پاؤں

میں اپنے دل کا سونا

پیار کے موتی

ترستی آرزو کے پھول جس در پر سجاتا ہوں

وہاں جیسے مکیں ہوتا نہیں کوئی

بنا ہوں ایک مدت سے صدائے بازگشت ایسی

جو دیواروں سے ٹکرائے

ہراساں ہو کے لوٹ آئے

دھڑکتے دل کے سونے پن کو سونا اور کر جائے

میں اپنے آپ کو سنتا ہوں

اپنے آپ کو چھوتا ہوں

اپنے آپ سے ملتا ہوں خوابوں کے سہانے آئنہ گھر میں

تو میرا عکس مجھ پر مسکراتا ہے

یہ کہتا ہے

سلیقہ تجھ کو جینے کا نہ آنا تھا نہیں آیا

صدائیں پتھروں کی طرح مجھ پر

میرے خوابوں کے بکھرتے آئنہ گھر پر برستی ہیں

ادھر تارا ادھر جگنو

کہیں اک پھول کی پتی کہیں شبنم کا اک آنسو

بکھر جاتا ہے سب کچھ روح کے سنسان صحرا میں

میں پھر سے زندگی کرنے کے ارماں میں

اک اک ریزے کو چنتا ہوں سجاتا ہوں نئی مورت بناتا ہوں

دھنک کے رنگ خوشبو نذر کرنے کی تمنا میں قدم آگے بڑھاتا ہوں

تو اک بے نام گہری دھند میں سب ڈوب جاتا ہے

کسی سے کچھ شکایت ہے نہ شکوہ ہے

کہ میں تو درد کا موسم ہوں

اپنے آپ میں پلتا ہوں اپنے آپ میں جیتا ہوں

اپنے آنسوؤں میں بھیگتا ہوں مسکراتا ہوں

مگر سب لوگ کہتے ہیں

تجھے جینا نہیں آتا

(1304) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Jina Nahin Aata In Urdu By Famous Poet Bashar Nawaz. Mujhe Jina Nahin Aata is written by Bashar Nawaz. Enjoy reading Mujhe Jina Nahin Aata Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashar Nawaz. Free Dowlonad Mujhe Jina Nahin Aata by Bashar Nawaz in PDF.