Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_77b958353be9c3adf34b34764cbd37ef, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ترسیل - بلراج کومل کی شاعری - Darsaal

ترسیل

کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اچھا یا برا کچھ بھی نہیں ہے

تقریب ولادت ہو یا ہنگام دم مرگ

اک لمحے کو تصویر میں ڈھلنا ہے وہ ڈھل جاتا ہے آخر

وہ نغمہ ہو یا گریہ یا انداز تکلم

سب عکس ہیں اسرار فسوں کار کے شاید

یکساں ہیں مکافات کی یورش میں سبھی رنگ

سرگوشیاں کرتے ہیں گزر جاتے ہیں آنکھوں کے جہاں سے

پیمانۂ جاں سے

کیا جھوٹ ہے کیا سچ ہے کسے کون بتائے

سب شور سلاسل میں اتر آئے ہیں کچھ سوچ رہے ہیں

تصویر کے دو رخ تھے کبھی سنتے ہیں اب لاکھ ہوئے ہیں

انسان یا حیوان یا بے جان کوئی نام نہیں ہے

اک رقص تموج ہے شبیہوں کا ہیولوں کا صداؤں کا فراموش دلوں کا

اس راہ سے گزرے تھے تمہیں روک لیا اپنا سمجھ کر

باتیں بھی ہوئیں تم کو ذرا دیر کو سینے سے لگایا

آنکھوں میں دل و جاں میں بسایا

جاؤ گے تمہیں جانا ہے معلوم تھا مجھ کو

سچ یہ ہے کہ تنویر ملاقات سے روشن تھا یہ لمحہ

سچ یہ ہے کہ سر راہ چراغ اس نے جلایا

سچ یہ ہے کہ بے ساختہ جذبات سے روشن تھا یہ لمحہ

امروز یہ میرا تھا، مگر میری دعا ہے

یہ لمحہ ہم دونوں کے امکان کا محور

کل بھی یہ کرے دونوں کو ہم دونوں کو سرشار منور

(1178) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tarsil In Urdu By Famous Poet Balraj Komal. Tarsil is written by Balraj Komal. Enjoy reading Tarsil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Balraj Komal. Free Dowlonad Tarsil by Balraj Komal in PDF.